ادراک

ادراک

ادراک لغت میں کسی بات کا معلوم کرلینا ،کسی شے کا پالینا اور بالغ ہونا ہے

جو چیزیں حو اس خمسہ باطنی(حسِّ مشترک،حسِّ خیال،حسِّ واہمہ،حسِّ حافظہ ،حسِّ متصرفہ) سے معلوم کی جاتی ہیں انہیں مدرکات  کہا جاتا ہےجبکہ حواس خمسہ ظاہری (قوت باصرہ، قوت سامعہ، قوت لامسہ،قوت ذائقہ، قوت شامہ) کے ذریعے معلوم  کرنے کومحسوسات کہا جاتا ہے ۔ ان حواس ظاہری کے مقابل باطن میں حواس خمسہ باطنی ہیں جو کیفیات و معانی کا ادراک کرتے ہیں اور جو چیزیں ادراک میں آتی ہیں انہیں مدرکات کہا جاتا ہے۔  

ان حواس ظاہری کے  مقابل باطن میں حوا س باطنی ہیں جو باطنی طور پر کیفیات اور معانی کا ادراک کرتے ہیں ان  باطنی قوتوں کی ہی تہذیب پر کشف حقائق کا انحصار ہے

قوت لامسہ کے مقابل باطن میں ذوق و شوق ہے

قوت باصرہ کے مقابل باطن میں ادراک ہے۔

قوت سامعہ کے مقابل باطن میں القا و الہام اور اخذ کرنے کی صلاحیت ہے۔

قوت ذائقہ کے مقابل باطن میں محویت ہے۔

قوت ذائقہ کے مختلف اقسام ظاہری اور باطنی ہیں مثلا مٹھاس  کے مقابل باطن میں ذوق شوق ہے

کھٹاس کے مقابل باطن میں مسرت اور خوشی ۔

تلخی اس کے مقابل باطن میں ہے غیر مفید اشیاء سے پرہیز اور صحبت نا جنس سے اجتناب میں شدت۔

نمک اس کے مقابل باطن میں ہے دلائل اور براہین اور کشف۔

سوندھا پن جیسے گیہوں کی روٹی میں ہوتا ہے کہ وہ کھٹی ہوتی ہے نہ میٹھی۔ اس کے مقابل باطن میں ہے محویت جسے حضور بھی کہتے ہیں۔ اور نایافت بھی کہتے ہیں

جس طرح بچوں کو ابتدا میں عموما میٹھی چیز سے رغبت ہوتی ہے اسی طرح مبتدیوں کو ابتدا میں ذوق و شوق کا فیضان کیا جاتا ہے تاکہ ان کا جی لگے اور وہ ترقی کرے

اور اصطلاح صوفیہ میں حق سبحانہ و تعالی کو پا لینا ،اس سے مل جانا ادراک کہلاتا ہے اس کی دو قسم ہیں ادراک بسیط اور ادراک مرکب

 ادراک بسیط

یا ادراک مطلق(حق تعالی کے وجود کا ادراک) یہ ہے کہ سالک حق سبحانہ کی معرفت میں ایسا مستغرق و محو ہوجائے کہ اسے بندے اور مولا کی اضافی نسبت کا شعور باقی نہ رہے ۔(ہستی حقیقی کے ادراک کا ایک درجہ یا کیفیت)

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

لاَّ تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ.

نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے، اور وہ بڑا باریک بین بڑا باخبر ہے۔

اس آیتِ مبارکہ میں ادراک کا معنیٰ احاطہ کرنے کا ہے یعنی کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی ذاتِ والا صفات کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ مرتبہ احدیت میں محال ہے ۔ یہ مر تبہ ذات ہے۔ اس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچنے سے منع فرمایا ہے :

 ادراک مرکب

ادراک مرکب یہ ہے کہ سالک کو حق سبحانہ و تعالی کی معرفت بھی حاصل ہو اور اسی اضافی نسبت کا شعور بھی باقی رہے۔

اس سے ملتے جلتے الفاط

مدرکہ :وہ جس کا ادراک کیا جاتا ہے

ناقابل ادراک،فہم و ادراک سے باہر


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں