محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب ”الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مجالس میں سے نویں مجلس کا خطبہ جس کا عنوان” المجلس التاسع فی ابتلاء المومن ‘‘ ہے۔
بوقت منعقد ہ22شوال 545 بروز جمعہ صبح ، بمقام :مدرسہ قادر یہ
ایمان والے کی آزمائش میں کوئی مصلحت ضرور ہوتی ہے:
رسول اللہ ﷺ کا ارشاد عالی ہے: لَا يعذب الله حَبِيبَهُ وَلَكِنْ قَدْ يَبْتَلِيهِ
اللہ اپنے محبوب کو عذاب نہیں دیتا لیکن کبھی آزمائش میں ڈالتا ہے۔‘‘
ایمان والے کو اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ اللہ کی طرف سے آزمائش میں کوئی مصلحت ضرور ہے، جس کا بعد میں دنیا یا آخرت میں ظہور ہوتا ہے، لہذا وہ اس مصیبت کے ساتھ راضی اور اس پر صبر کرنے والا ہے، وہ اپنے پاک پروردگار پرکسی قسم کی تہمت نہیں رکھتا، اس کارب اس بلا کی وجہ سے اسے دوسرے امور سے روک دیتا ہے۔ اے دنیا میں مشغول رہنے والو! ان مقامات پر تمہیں کلام کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، کیونکہ تم اپنی زبانوں سے کلام کرتےہو دل سے نہیں، تم اللہ سے ، اور اس کے کلام سے ، اس کے پیغمبروں اور ان کے پیروکاروں سے روگردانی کرنے والے ہو، نبیوں کے پیروکار ہی ان کے خلفاء اور وصی ہیں ، تم تقدیر اور قدرت میں جھگڑا کرنے والے ہو، تم نے اللہ کی عنایات وعطایات کو چھوڑ کر خلقت کی عطاؤں پر تکیہ کر لیا ہے ۔ تمہاری بات اللہ اور اس کے نیک بندوں کے نزدیک اس وقت تک سنے جانے کے لائق نہیں، جب تک کہ تم اخلاص کے ساتھ تو بہ نہ کرو، اور توبہ پر ثابت قدم نہ ر ہوا اور اپنے ہرنفع اور نقصان میں راضی برضا ہو جاؤ کہ جس چیز میں خواہ عزت دے یا ذلت دے، امیری اور فقیری میں، عافیت اور مرض میں، ان چیزوں میں جن سے محبت رکھتے ہو، اور ان چیزوں میں جن سے نفرت رکھتے ہو۔
خدمت کرو یہاں تک کہ مخدوم بن جاؤ:
اے لوگو! اللہ کی اطاعت کرو تا کہ تمہاری اطاعت کی جائے ، خدمت کرو یہاں تک کہ مخدوم بن جاؤ، ۔ تقدیر اورقضائے الہی کی اتباع کرو، اس کے خادم بن جاؤ حتی کہ وہ تمہارے تابع اور خادم ہو جائیں ، ان کے سامنے جھک جاؤ یہاں تک کہ وہ تمہارے سامنے جھک جائیں ، کیا تم نے سنانہیں: كَمَا تَدِينُ تُدَانُ ”جبیاتم برتو گے، ویسا ہی تم سے برتا جائے گا۔“ جیسے تم ہو جاؤ گے جیسے عمل کر کے ویسے تم پر حکم مقرر کیا جائے گا۔ تمہارے اعمال ( جیسے تمہارے حاکم اللہ اپنے بندوں پرظلم نہیں کرتا تھوڑے عمل پر وہ بہت اجرت دیتا ہے، صحیح کا نام فاسد نہیں رکھتا، بچے کا نام جھونا نہیں رکھتا۔
دنیادی بادشاہ تمہارے نصیب سے زیادہ دینے پر قادر ہیں:
اے بیٹا! جب تو خدمت کرے گا ،مخدوم بنا دیا جائے گا، جب تو تقدیر کے ساتھ موافقت کر ے گا ، توفیق خبر دے دیا جائے گا۔ اللہ ہی کی خدمت گزاری کرے اسے چھوڑ کر دنیاوی بادشاہوں کی خدمت میں نہ لگ جانا جو تجھے نفع دے سکتے ہیں، نہ کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ اللہ کی طرف سے لا پرواہی نہ کر، یہ تجھے کیا دے سکتے ہیں۔ کیاوہ چیز دے سکتے ہیں جو تیرے نصیب میں نہیں ہے۔ کیا وہ ایسی چیز تمہاری قسمت میں کر سکتے ہیں جواللہ نے تمہاری قسمت میں نہیں کی ہے، ان کے پاس تو نئی چیز کوئی بھی نہیں ہے، اگر تم یہ کہو کہ وہ ( قسمت سے باہر کی چیز دے سکتے ہیں تو تم نے کفر یہ بات کہی، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ کی ذات کے سوا کوئی:
نہ دینے والا ، نہ روکنے والا ، نہ ضرر دینے والا ، نہ نفع پہنچانے والا، نہ پہلے ہے، نہ پیچھے ہے بعد میں باقی رہنے والا اللہ ہی اللہ ہے ، اگر تو یہ کہے کہ میں اسے جانتا ہوں تو میں تجھ سے کہوں گا کہ تو اسے کیسے جانتا ہے۔ اگر تو اسے جانتا پھر اس کے غیر کو اس پر فوقیت نہ دیتے۔
اللہ سے یوں شرما جیسے اپنے نیک پڑوسی سے شرماتا ہے:
تم پر افسوس ہے کہ دنیا کے بدلے تم آخرت کو کیسے خراب کرتے ہو، اپنے نفس اور خواہش اور شیطان اور خلقت کی اطاعت کر کے اپنے مالک کی تابع داری کیسے فاسد کرتے ہو، اس کے غیر سے شکوہ وشکایت کر کے اپنے تقوی کو کیوں ضائع کرتے ہو، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ تعالی : پرہیز گاروں کا حافظ و ناصر ہے، ان سے بدی کو روکنے والا ہے،ان کو تعلیم دینے والا ہے , انہیں اپنی معرفت عنایت کرنے والا ہے۔ ان کا ہاتھ پکڑنے والا ہے، ان کے دلوں کو دیکھنے والا ہے، انہیں تکلیف دہ چیزوں سے نجات عطا کرنے والا ہے، – انہیں ایسی جگہ سے رزق پہنچانے والا ہے، جہاں سے انہیں گمان بھی نہیں ،
اللہ تعالی نے اپنی بعض کتابوں میں ارشادفرمایا:
يا ابن ادم استحي مني كما تستحيي من جارك الصالح – ” اے ابن آدم ! مجھ سے یوں شرما جیسے اپنے نیک پڑوسی سے شرماتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایا:
إذا أغـلـق العبد ابوابه وارخى استارة واختفى من الخلق وخلا بمعاصي الله عز وجل يقول ال عز وجل يا ابن ادم جعلتني أهون الناظرين إليك . ’’ جب کوئی بندہ اپنے دروازے بند کر لیتا ہے، اور ان پر پردے ڈال دیتا ہے، اور خلقت سے چھپ جاتا ہےاور اس خلوت میں اللہ کی نافرمانی کرنے لگتا ہے۔
تو اللہ تعالی ارشادفرماتا ہے:۔ اے ابن آدم !تو نے اپنی طرف دیکھنے والوں میں سب سے زیادہ ادنی درجے کا مجھے سمجھا تو خلقت سے شرم کرتا ہے اور مجھ سے شرم نہ آئی۔
فیوض یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 65،مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی
الفتح الربانی والفیض الرحمانی صفحہ 48دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان