نیت مراقبہ وقوف روح
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہ روحی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ روح میں فیض آتا ہے۔
تشریح
یہ مراقبہ وقوف روح ہے دوسرا مراقبہ یہ ہے کہ اپنے شیخ کے حکم کے مطابق جتنے دنوں کی لئے ارشاد ہو اتنے دن کو مخصوص کرے
وَيَسْــــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الرُّوْحِ ۭ قُلِ الرُّوْحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّيْ وَمَآ اُوْتِيْتُمْ مِّنَ الْعِلْمِ اِلَّا قَلِيْلًا الاسراء:85
اور یہ لوگ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، آپ کہیے کہ روح میرے رب کے امر سے ہے اور تم کو محض تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔
یہ روح اللہ تعالی کے ان لطائف میں سے ہیں جو ہمارے جسم میں موجود ہیں جنہیں ہم لطائف عالم امر کہتے ہیں یہ سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کا دوسرا سبق ہے
روح کی پروازکو عوام کی زبان میں سانس کی لڑی کہا جاتا ہے یہ ظاہری نشانی روح نہیں ہے بلکہ روح کے آثار ہیں۔
اس کی قدر و شان یہ ہے کہ روزقیامت روح ملائکہ کی صف میں کھڑی ہوں گا انسانوں حیوانوں کی الگ الگ صفیں ہوں گی فرشتوں کی صف میں اس روح کا کھڑا ہونا اس کی عظمت کی دلیل ہے
وہ لطیفہ ہے اسے علم عمل کے لفظ کن سے اللہ تعالی نے پیدا فرمایا
مجدد پاک فرماتے ہیں روح کو جب اللہ نے پیدا فرمایا تو یہ اللہ تعالی کے شہود اور مشاہدے میں مستغرق تھی بے ہوش تھی بہت عرصہ وہاں پہ گزارا اللہ تعالی نے اس روح کو انسانی جسم میں منتقل فرمایا اور فرمایا کہ تو انسانی جسم میں چلی جاتاکہ یہ انسان جو مجھ سے غافل ہے تو اس کے اور میرے درمیاں وسیلہ بن جا میرے بندے اور میرے درمیان قربت حاصل کرنے کے لئے
رب ذات کی ذات وہ ہے کہ مَا لِلتُّرَابِ وَ رَبُّ الْاَرْبَابِ(چہ نسبت خاک را با عالم پاک ،خاک کو عالم پاک سے کیا نسبت)وہ خالق ہے ازل سے ہے ابدتک رہے گا وہ مستغنی ہے انسان محتاج ہے کمتر ہے فانی ہے دونوں کے درمیان فرق اور حجاب ہے ایسی کوئی چیز ہونی چاہیے جو دو متضاد چیزوں کو آپس میں ملانے کا ذریعہ اور سبب بن جائے دریا کے دو کنارے ہوتے ہیں ان کو آپس میں جوڑنے کے لیے کشتیاں استعمال کی جاتی ہے یہ ایک رابطہ اور ہوتا ہے اللہ تعالی نے انسانی جسم میں روح کو اس لیے مبعوث کیا تاکہ وہ برائی اور بدی کے راستے پر جا رہا ہے اسے میرے وصل اور قرب میں لے آئے۔
: مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ روح کے آنے سے پہلے انسانی جسم میں لطیفہ نفس موجود ہوتا ہے وہ نفس بڑا مکار متکبر ہے نفس نے اپنے آپ کو اس طرح سجایا ہوا ہے جیسے بازاری عورت ہوتی ہیں یہ نفس اپنی نزاکت اور خوبصورتی اور چالبازی کی وجہ سے روح کو گرویدہ کر لیتا ہےروح بھولی بھالی ہونے کے ناطے نفس کی چال بازیوں میں آکر اس کے زیر ہوتی ہے اس لیے جو نفس کہتا ہے یہاں سے قبول کر لیتی ہے یہ روح بھول جاتی ہے کہ میں کس مقصد کے لیے آئی تھی جب کوئی کامل پیر مرشد ہادی دعوت دیتا ہے تو پھر اسے روح کو یاد کراتا ہے کہ تجھے کس کام کے لیے بھیجا گیا تھا وہ میں بھول گئی تھی اب پھر دوبارہ اللہ کی محبت میں پھر انواروتجلیات لے کے واپس آتی ہے
جب یہ اللہ کے قرب کے لئے اللہ کے مشاہدے کے لئے انسان سے اللہ کی طرف جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ فوت ہوجاتی ہے یہ جسم کے ناطہ کے ساتھ رکھے ہوتی ہے اللہ کے قرب کے لئے جاتی ہے تو جب وہاں پراللہ کے شہود اور مشاہدے کو دیکھ کر انوار و تجلیات سے چمکتی ہے تو واپس آکر اپنے پڑوسیوں کو انوار تجلیات کا حصہ دیتی ہے جب روح پلٹ کر واپس آتی ہے تو اللہ کے انوار و تجلیات کی خوبیاں بیان کر کے اللہ کی طرف متوجہ کرتی ہے تو جب یہ بھی اس کے ہمسائیگی کا حق ادا کرتے ہوئے ان انواروتجلیات میں غرق ہو جاتے ہیں تو اس کو کہا جاتا ہے فقد فاز فوزا عظیما
جب شیخ کامل کی دعوت پر وہ کامیابی کے راستے پر چل پڑتے ہیں تو یہ شیخ کامل کا وسیلہ انہیں فائدہ دے گیا
یہ لطیفہ قلب لطیفہ سر لطیفہ خفی لطیفہ اخفی کو لے کر دعوت دینے کے لیے لطیفہ نفس کے پاس جاتے ہیں کہ آؤ تمہیں اللہ کے وصل و قرب میں لے کر جائیں شیخ کامل کی توجہ اورروح کے اکسانے پرنفس بھی اللہ تعالی کے شہود اور مشاہدے کیلئے اس سفر میں چل پڑتی ہےاور اس دعوت کو قبول نہ کرنے پر فقد خسر خسرانا مبینا
اس سفر کو مشائخ نے تین نام دئیے ہیں
بعد یا قرب:دوری یا قربت ایک وقت میں وہ اللہ کے انوار و تجلیات اور فیض سمیٹنے کیلئے اللہ کے قرب اور دوسری طرف بعد میں ہوتی ہےاسی جگہ پر لغزش قدم بھی ۤآتے ہیں لیکن اصل میں یہاں پر اللہ تعالی کا وصل قرب حاصل ہوتا ہے جسے سیرروحی کہا جاتا ہےاللہ تعالی کے مراتب ذاتی اسماء و صفات اعتبارات و شیونات کی سیرہے
فرق بعد الجمع:جدا ہوکر انوار و تجلیات سمیٹ کر واپس آنے کی کیفیت کا نام ہے
جمع بعد الفرق یا فرق الفرق:جدائی کے بعد پھر اکٹھے ہونےکی کیفیت کانام ہے
اس مراقبہ میں سالک دائرہ امکان یا دائرہ ممکنات کی سیر میں ہوتا ہےاور صفات ثمانیہ ذاتیہ ثبوتیہ کا فیض حاصل ہوتا ہے