عطا و منع کی حکمت (باب  نہم)

عطا و منع کی حکمت کے عنوان سے  باب  نہم میں  حکمت نمبر 83 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے قبض اور بسط کے اسباب بیان کئے ۔ اور وہ عطا یعنی بخشش ، اور منع یعنی محرومی ہے۔ چنانچہ فرمایا:
83) رُبَّمَا أَعْطَاكَ فَمَنَعَكَ، وَ رُبَّمَا مَنَعَكَ فَأَعْطَاَكَ.
اکثر اوقات اللہ تعالیٰ تم کو نعمتیں عطا کرتا ہے۔ پس وہ تم کو محروم کر دیتا ہے۔ اور اکثر اوقات وہ تم کو نعمتوں سے محروم کرتا ہے۔ پس وہ تم کو عطا کرتا ہے۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں: نفس امارہ، اور نفس لوامہ، اکثر اوقات نعمتوں کے عطا کرنے سے بسط کی حالت میں یعنی خوش ہوتے ہیں۔ اور نعمتوں کے منع یعنی محرومی سے قبض کی حالت میں یعنی غمگین اور تنگدل ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ عطا میں ان کا فائدہ اور ان کی خواہش ہے۔ تو ان کا خوش ہونا لازمی ہے۔ اور منع میں ان کے مواد کا ختم ہونا ، اور ان کے فوائد کا چھوٹ جانا ہے ۔ تو اس سے انکے غمگین ہونے میں کچھ شک نہیں ہے۔ اور یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ اپنے رب سے جاہل ہیں ۔ اور اس کو سمجھتے نہیں ہیں۔ اگر وہ اللہ تعالیٰ کوسمجھتے تو انہیں معلوم ہو جا تا کہ منع عین عطا ہے۔ اور عطا عین منع ہے۔ اور اس کا بیان عنقریب آگے آئے گا۔
پس اے فقیر ! تم اپنے مولائے حقیقی کو سمجھو۔ اور جو کچھ اس نے تم کو عطا کیا ہے۔ تم اس میں اس کو اتہام نہ لگاؤ۔
پس بعض اوقات وہ تم کو وہ چیزیں عطا کرتا ہے، جو تمہارا نفس چاہتا ہے تو تم کو اس کے سبب اپنے پاکیزہ بارگاہ سے روک دیتا ہے اور اکثر اوقات وہ ان چیزوں سے تم کو منع ( محروم ) کرتا ہے جو تمہارانفس چاہتا ہے تو اس کے سبب اپنی بارگاہ میں تمہارے حضور اور محبت کو مکمل کر دیتا ہے۔ بعض اوقات تم کو دنیا کی چیزیں اور ان کی ظاہری زینت عطا کرتا ہے اور تم کو اپنی بارگاہ کی زینت اور خوشی سے منع کر دیتا ہے اور اکثر اوقات تم کو دنیا کی زینت اور خوشی سے محروم کر دیتا ہے تو تم کو اپنے حضور کا مشاہدہ عطا کرتا ، اور اس کے منظر سے لطف اندوز کرتا ہے۔
بعض اوقات وہ تم کو جسم کی غذا عطا کرتا ہے تو تم کو روح کی غذا سے محروم کر دیتا ہے۔ اکثر اوقات وہ تم کو مخلوق کی طرف توجہ عطا کرتا ہے تو تم کو اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ سے محروم کر دیتا ہے۔ اوراکثر اوقات وہ تم کو مخلوق کی طرف توجہ سے محروم کرتا ہے تو تم کو بادشاہ حقیقی کی طرف توجہ، اور اس کی محبت عطا کرتا ہے۔ بعض اوقات تم کو علوم عطا کرتا ہے۔ اور تمہارے لئے سمجھ کے خزانے کھول دیتا ہے تو اس کے باعث تم کو اللہ تعالیٰ کے مشاہدہ سے حجاب میں کر دیتا ہے اور اکثر اوقات تم کو علوم کی زیادتی سے محروم کر دیتا ہے تو حی و قیوم اللہ کی محبت عطا کرتا ہے پھر تم کل معلوم اور غیر معلوم کا احاطہ کر لیتے ہو ۔ یعنی ہر شے کاعلم تم کو حاصل ہو جاتا ہے۔
بعض اوقات وہ تم کو دنیا کی عزت عطا کرتا ہے اور آخرت کی عزت سے محروم کر دیتا ہے اور اکثر اوقات وہ تم کو دنیا کی عزت سے محروم کر دیتا ہے۔ اور آخرت کی عزت عطا فرماتا ہے۔ بعض اوقات وہ مخلوق کے پاس تم کو عزت دیتا ہے۔ اور حق تعالیٰ کے پاس عزت سے تمہیں محروم کر دیتا ہے اور اکثر اوقات مخلوق کے پاس عزت سے تمہیں محروم کرتا ہے۔ تو بادشاہ حقیقی اللہ تمہیں عزت عطا کرتا ہے۔ بعض اوقات تم کو مخلوق کی خدمت سپرد کرتا ہے تو خالق کے مشاہدے سے تم کو محروم کر دیتا ہے۔ اور اکثر اوقات وہ تم کو مخلوق کی خدمت سے محروم کرتا۔ اور خالق کے مشاہدے سے سرفراز فرماتا ہے۔
بعض اوقات وہ تمہیں ملک میں اختیار عطا کرتا ہے تو تم کو ملکوت میں داخل ہونے سے محروم کر دیتا ہے اور اکثر اوقات وہ تمہیں ملک میں اختیار سے محروم کر کے ملکوت کے مشاہدہ سے سرفراز فرماتا ہے۔
بعض اوقات وہ تم کو ملکوت کے انوار میں مشغول کر کے جبروت کے دریا کی طرف ترقی سے محروم کر دیتا ہے اور اکثر اوقات ملکوت کے انوار کو تم سے پوشیدہ کر کے جبروت کے حضور میں تم کو داخل فرماتا ہے۔ اکثر اوقات وہ تم کو قطبیت کے بلند مقام پر فائز کر کے وحدانیت کے مشاہدے سے محروم کر دیتا ہے۔ اور اکثر اوقات تم کو قطبیت سے محروم کر کے سر وحدانیت کے مشاہدہ سے فیضیاب کرتا ہے۔ اور اس کے علاوہ اتنی نعمتیں تم کو عطا کرتا ہے جن کا شمار علام الغیوب اللہ تعالیٰ کےسوا کوئی نہیں کر سکتا ہے۔
حضرت ابن عربی حاتمی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے ۔ جب تمہیں منع ( محروم ) کر دیا جائے۔ تو یہی اس کی عطا ہے۔ اور جب تمہیں عطا کیا جائے تو یہی اس کا منع ہے۔ پس تم حاصل کرنے پر چھوڑ دینے کو بہتر سمجھ کر اختیار کرو۔ اور اس کا گواہ یعنی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے (وعسی آن تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ممکن ہے کہ تم کسی چیز کونا گوارسمجھو۔ اور وہ تمہارے لئے بہترہو۔ پس جب تم نے اسے سمجھ لیا۔ تو تمہیں معلوم ہو گیا کہ فی الحقیقت منع ہی عطا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں