فکر قلب کا چراغ (پچیسواں باب)

فکر قلب کا چراغ کے عنوان سے پچیسویں باب میں  حکمت نمبر 263 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
فکر :۔ قلب کا چراغ ہے۔ جس کی طرف مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اپنے اس قول میں اشارہ فرمایاہے۔
263) الفِكْرَةُ سِرَاجُ القَلْبِ ، فَإِذَا ذَهَبَتْ فَلا إِضَاءَةَ لَهُ .
فکر قلب کا چراغ ہے۔ لہذا جب وہ ختم ہو جاتی ہے۔ تو قلب کے لئے کوئی روشنی باقی نہیں رہتی ہے۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں : – باری تعالیٰ کی عظمت اور اس کی توحید میں فکر کرنا نور ہے۔ لہذا جب قلب اللہ تعالیٰ کی عظمت کی فکر میں مشغول ہوتا ہے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے نور سے روشن رہتا ہے۔ اور جب وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کی فکر سے خالی ہوتا ہے۔ تو اس میں غیروں کی فکر داخل ہو جاتی ہے۔ اور وہ ظلمت یعنی تاریکی ہے۔ اور ظلمت اور نور دونوں ایک ساتھ کبھی جمع نہیں ہوتے ہیں ۔ لہذا اگر قلب کا چراغ ہے۔ تو جب فکر ختم ہو جاتی ہے۔ تو قلب کا چراغ بجھ جاتا ہے اوراس میں مخلوق کی تاریکی داخل ہو جاتی ہے ۔ پھر اس میں کوئی روشنی باقی نہیں رہتی ہے۔ اس لئے حضرت جنید رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے:۔
سب مجلسوں سے اعلیٰ و اشرف مجلس توحید کی فرش پر فکر کے میدان میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ بیٹھنا ہے۔
حضرت شیخ ابو سن شاذلی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے۔ چار چیزیں ایسی ہیں، کہ جو شخص ان چاروں کو اپنے اندر پیدا کرے دو صد یقین مقربین میں سے ہے ۔ اور جو شخص اپنے اندر ان میں سے تین پیدا کرے، وہ اولیاء مقربین میں سے ہے۔
اور جو شخص اپنے اندر ان میں سے دو پید کرے، وہ شہداء مؤمنین سے ہے اور جو شخص ان میں سے ایک اپنے اندر پیدا کرے ، وہ اللہ تعالیٰ کے صالح بندوں میں ہے ہے۔
پہلی چیز : ذکر ہے اور اس کا فرش عمل صالح ہے۔ اور اس کا پھل،نور ہے۔
دوسری چیز :۔ فکر ہے اور اس کا فرش صبر ہے۔ اور اس کا پھل علم ہے۔ تیسری چیز :۔ فقر ہے اور اس کا فرش شکر ہے اور اس کا پھل ، فقر میں زیادتی ہے۔ چوتھی چیز ۔ محبت ہے اور اس کا فرش ، دنیا اور اہل دنیا سے بغض ہے۔ اور اس کا پھل ، محبوب حقیقی تک پہنچتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں