واصلین اور سائرین (پچیسواں باب)

واصلین اور سائرین کے عنوان سے پچیسویں باب میں  حکمت نمبر 254 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اس کی طرف اپنے اس قول میں اشارہ فرمایا ہے:۔
254) قَوْمٌ تَسْبِقُ أَنْوَارُهُمْ أَذْكَارَهُمْ ، وَقَوْمٌ تَسْبِقُ أَذْكَارُهُمْ أَنْوَارَهُمْ ، وَ قَوْمٌ تَتَسَاوَى أَذْكَارُهُمْ وَ أَنْوَارُهُمْ ، وَ قَوْمٌ لا أَذْكَارَ وَلاَ أَنْوَارَ نَعُوذُ باللهِ مِنْ ذَلِكَ .
کچھ لوگ ایسے ہیں کہ ان کے انوار ان کے اذ کارسے پہلے ہوتے ہیں (یعنی اذ کار سے پہلے ان کے قلب میں انوار کا فیضان ہوتا ہے) اور کچھ لوگ ایسے ہیں کہ ان کے اذکار ان کے انوار سے پہلے ہوتے ہیں۔ میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں: وہ لوگ جن کے اندر اذکار و مجاہدوں سے پہلے انوار کا فیضان ہوتا ہے، وہ واصلین ہیں۔ اور وہ لوگ جن کو انوار حاصل کرنے کے لئے اذکار اور مجاہدوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ سائرین ہیں۔ واصلین کے لئے انوار مواجہت ہیں جو ان سے کبھی جدا نہیں ہوتے ہیں اس لئے وہ ہمیشہ ذکر میں مشغول رہتے ہیں۔ لہذا جب وہ زبان سے ذکر کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ان کے قلوب کی طرف انوار بڑھ جاتے ہیں۔ اور وہ ان کو اذکار کے لئے ابھارتے ہیں۔ اور سائرین کے لئے انوار تو جہ ہیں۔ وہ انوار کے محتاج ہوتے ، اور ان کو طلب کرتے ہیں ۔ لہذاوہ ان انوار کی طلب میں اپنے نفوس سے مجاہدہ کرتے ہیں


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں