ظلمتوں بھرا قلب (بائیسواں باب)

ظلمتوں بھرا قلب کے عنوان سےبائیسویں باب میں  حکمت نمبر 205 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اس کو اپنے اس قول میں بیان فرمایا ہے :-
205) رُبَّمَا وَرَدَتْ عَلَيْكَ الأَنْوَارُ فَوَجَدَتِ القَلْبَ مَحْشُوَّاً بِصُوَرِ الآثَارِ فَارتَحَلَتْ من حَيْثُ جَاءَتْ .
اکثر اوقات تمہارے اوپر انوار وارد ہوتے ہیں۔ لیکن وہ تمہارے قلب کو آثار کی صورتوں سے بھراہوا پاتے ہیں۔ لہذاوہ جہاں سے آئے تھے ، وہیں واپس چلے جاتے ہیں۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں : – اکثر تمہارے اوپر عالم غیب کے انوار وارد ہوتے ہیں ، تا کہ تم کو عالم شہادت سے بے نیاز کر دیں۔ لیکن وہ تمہارے قلب کو عالم شہادت کی صورتوں سے بھرا ہوا پاتے ہیں۔ لہذا وہ تمہارے پاس سے رخصت ہو کر واپس چلے جاتے ہیں اور تم کو انہی صورتوں کے ہاتھوں میں مقید چھوڑ جاتے ہیں ۔ یا تم اس طرح کہو :
اکثر تمہارے اوپر حقیقت کے انوار وارد ہوتے ہیں ۔ تا کہ وہ تم کو ظرف یعنی ظاہر کے قید خانے سے آزاد کرے۔ لیکن وہ تمہارے قلب کو ان سے بھرا ہوا پاتے ہیں ۔ لہذاوہ تم کو انہیں کے درمیان ، ان سے محجوب ہونے کی حالت میں چھوڑ کر واپس چلے جاتے ہیں۔۔ یا تم اس طرح کہو ۔ اکثر تمہارے او پر ملکوت کے انوار وارد ہوتے ہیں۔ لیکن وہ تمہارے قلب کو ملک کی ظلمت سے بھرا ہوا پاتے ہیں۔ لہذا وہ تم کو مخلوق کی ظلمت میں چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ یا تم اس طرح کہو کبھی تمہاے او پر جبروت کے انوار وارد ہوتے ہیں لیکن وہ تمہارے قلب کو ملکوت کے انوار سے بھرا پاتے ہیں اور تم کو اس سے خوش اور اس کی رونق اور خوبصورتی پر قناعت گزین پاتے
میں لہذاوہ تم کو اسی کیسا تھ ٹھہر اہوا چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ اور تمہاری قناعت تم کو پکار کر کہتی ہے ۔ ابھی تک تم کو اللہ تعالیٰ سے محرومی ہے ۔ جوشے تم تلاش کرتے ہو، وہ ابھی تم سے آگے ہے۔ اور اگر علم ، کسی محدود حد پر ختم ہو جاتا ہے۔ تو اللہ سبحانہ تعالیٰ تمام عارفین کےسردار حضرت نبی کر یم ﷺ سے یہ نہ فرماتا ۔
وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا) آپ کہیے : اے میرے رب ! مجھے علم میں ترقی عطا فرما۔
اور حضرت رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے :-
كُلَّ يَوْمٍ لَا أَزْدَادُ فِيهِ عِلْماً لَا بُوْرَكَ لِي فِي طُلُوعِ شَمْسٍ ذَالِكَ الْيَوْمِ أَوْ كَمَا قَالَ عَلَيْهِ الصَّلاةِ وَالسَّلَامُ
جس روز میں علم میں ترقی نہ کروں، اس روز کے آفتاب کا نکلنا ، میرے لئے مبارک نہ ہو۔
یا جس طرح حضرت رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہو۔ لہذا انوار کو قلب میں داخل ہونے سے روکنے والا ، اغیار یعنی ماسوی اللہ کا وجود ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں