مقام شیخی اورتکمیل سے متعلق نصائح مکتوب نمبر 227دفتر اول

 بعض ان پند و نصائح کے بیان میں جو مقام شیخی اورتکمیل سے تعلق رکھتے ہیں اور ملاطا ہر لاہور کی طرف لکھا ہے:۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) مکتوب شریف پہنچا۔ خوشی کا موجب ہوا اور یاروں کی لذت  اور حلاوت کا حال پڑھ کر نہایت ہی فرحت حاصل ہوئی۔ ا ے بھائی حق تعالیٰ نے آپ کو یہ منصب عطا فرمایا ہے اس نعمت کا شکر پوری طرح ادا کریں اور محافظت کریں کہ کوئی ایسا امر صادر نہ ہو جو مخلوقات کی نفرت کا باعث ہو۔ کیونکہ اس میں بڑی خرابی ہے ۔ خلق کی نفرت اس ملامتی گروہ کے حال کے مناسب ہے جن کا دعوت اور شیخی سے کچھ واسطہ نہیں ہے۔ بلکہ ملازمت کا مقام شیخی کے مقام کے برخلاف ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ان دونوں مقام کو آپس میں ملا دیں اورعین شیخی میں ملازمت کی آرزو کریں کہ یہ بڑے ظلم کی بات ہے اور مریدوں کی نظر میں اپنے آپ کو متجمل یعنی رعب و داب سے آراستہ پیراستہ رکھیں اور مریدوں کے ساتھ کثرت سے میل جول اور انس اختیار نہ کریں کہ خفت اورسبکی کا موجب ہے اور افادہ(فائدہ  پہنچانا  )  اور استفادہ (فائدہ  حاصل کرنا) کے منافی ہے اور حدود شرعیہ کی اچھی طرح محافظت کریں اور جہاں تک ہو سکے رخصت پر عمل نہ کریں کہ یہ بھی اس طریقہ علیہ کے منافی اور سنت سنیہ کی تابعداری کے دعوی کے مخالف ہے۔ 

ایک بزرگ نے فرمایا ہے کہ رِيَاءَ ‌الْعَارِفِينَ خَیْرٌ مِنْ إخْلَاصِ الْمُرِيدِينَ عارفوں کا ریاء مریدوں کے اخلاص سے بہتر ہے۔ کیونکہ عارفوں کا ریاء طالبوں کے دلوں کو حق تعالیٰ کی اک بارگاہ کی طرف کھینچنے کے لئے ہوتا ہے۔ پس ضرور مریدوں کے اخلاص سے بہتر ہوگا اور نیز عارفوں کے اعمال طالبوں کے لئے اعمال بجا لانے میں موجب تقلید ہیں ۔ اگر عارف خود عمل نہ کریں تو طالب محروم رہیں گے۔ پس عارف اس واسطے ریاء کرتے ہیں تا کہ طالب ان کی اقتداء کریں  یہ ر یاء عین اخلاص ہے۔ بلکہ اس اخلاص سے بہتر ہے جو اپنے نفع کے لئے ہو۔ 

اس بات سے کوئی شخص یہ گمان نہ کرے کہ عارفوں کے عمل محض طالبوں کی تقلید کے لئے ہیں اور عارفوں کوعمل کی حاجت نہیں ہے ۔ ‌نَعُوذُ ‌بِاللَّهِ ‌مِنْهَا ( اس سےاللہ کی پناہ)یہ الحادوزندقہ(بے دینی)  ہے۔ بلکہ عارف اعمال کے بجالانے میں عام طالبوں کے ساتھ برابر ہیں اور اعمال کے بجالانے سے کسی کو چارہ نہیں ہے۔ 

غرض قول و فعل میں بڑی محافظت کریں کیونکہ اس زمانہ میں اکثر لوگ فساد و ہنگامہ کے در پے ہیں کوئی ایسا کام سرزد نہ ہونے پائے جو اس مقام کے منافی ہو اور جاہل لوگوں کو بزرگوں کے طعن کا موقع مل جائے اور حضرت حق تعالیٰ سے استقامت طلب کرتے رہا کریں۔ 

دوسرا یہ ہے کہ آپ نے مشائخ کی نسبتوں کے حاصل ہونے کے بارہ میں لکھا تھا ۔ اس کی وجہ کئی دفعہ رو برو آپ سے بیان ہو چکی ہے۔ اس کے سوا کچھ نہ سمجھیں کہ اس میں خیریت نہیں ہے۔ اس سے زیادہ کیا لکھا جائے ۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ131 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں