معقول و مشہود و موہوم و مکشوف کا بیان مکتوب نمبر59دفتر دوم

 اس بیان میں کہ معقول و مشہود و موہوم و مکشوف سب ماسوا میں داخل ہیں۔ 

پیرزادہ خواجہ عبداللہ سلمہ اللہ تعالیٰ  کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ  کے لیے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔)صحیفہ شریفہ جو اس قرۃ العین (آنکھوں کی ٹھنڈک) نے لکھا تھا، پہنچا۔ اس میں لکھا تھا کہ حق تعالیٰ  کے کرم سے وہ شعبدے برطرف ہو گئے ہیں اور اس مقولہ سے کچھ نہیں رہا۔ اراده اس بات پر لگا ہوا ہے کہ اثبات سے کوئی چیزہاتھ نہ آئے ۔ معقول و موہوم سب لا کے نیچے داخل ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ 

اور یہ بھی لکھا تھا کہ یہ بات تکلف سے حاصل ہے۔ امید ہے کہ بے تکلف بھی نصیب ہوگی۔ 

اے نجابت و شرافت کے نشان والے معقول اور موہوم بلکہ مشہودومکشوف خواہ آفاقی ہو خواہ انفسی سب دائرہ ماسوا میں داخل ہیں اور کھیل کود اور شعبدہ بازی کی گرفتاری ہے۔ اس گرفتاری کا زوال اگر تکلف کے ساتھ ہے تو طریقہ میں داخل ہے اورعلم الیقین کی قسم سے ہے اور اگر یہ دولت بے تکلف میسر ہو جائے اورنفی کے تکلف سے ماسوای کے انتفاء تک پہنچ جائے تو طریقت کی تنگی سے آزاد ہو جائے گا اور علم کے کوچے سے نکل جائے گا اور فنا کے ساتھ مشرف ہو جائے گا۔ یہ بات کہنے میں آسان ہے مگر حاصل کرنے اور وہاں تک پہنچنے میں دشوار ہے۔ إلا من يسره الله تعالیٰ  مگر جس کے لیے اللہ تعالیٰ  آسان کرے۔

 وہ کاروبار جوحقیقت سے تعلق رکھتا ہے؟آ گے ہے اورنفی سے گذر جانے  بلکہ مقام اثبات  کی نفی  کرنے میں ہے اور بیرون علم عین (بیرون علم  الیقین،عین الیقین)ہے۔ 

جاننا چاہیئے کہ حقیقت کے مقابلہ میں طریقت کسی گنتی میں نہیں اورنفی کا اثبات کے مقابلہ میں کچھ اعتبارنہیں کیونکہ نفی  کا متعلق ممکنات ہیں اور اثبات کا متعلق واجب تعالیٰ  نفی اثبات کے مقابلہ میں ایسی ہے جیسے قطرہ دریا کے مقابلہ میں ۔ اس نفی و اثبات کے حاصل ہونے سے ولایت خاصہ تک پہنچ جاتے ہیں اور ولایت خاصہ کے حاصل ہونے کے بعد یا عروج (عروج سے مراد سالک کا حق تعالیٰ  کی ذات و صفات عالیہ کے مشاہدہ میں مستغرق ہو جانا اور مخلوق سے منقطع ہونا ہے)  ہے یا نزول ۔ اگر چہ اس عروج    کے لیے بھی خاصہ کے حاصل ہونے کے بعد یا عروج  ہے یا نزول۔ اگر چہ اس عروج    کے لیے بھی نزول لازم ہے۔ 

رَبَّنَا ‌أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ یا اللہ ہمارے نور کو کامل کر اور ہم کو بخش۔ تو سب شے پر قادر ہے) والسلام علیکم وعلی سائر من اتبع الهدى والتزم متابعة المصطفى عليه وعلى اله الصلوات والتسليمات  سلام ہو آپ پر اور ان لوگوں پر جنہوں نےہدایت اختیار کی اور حضرت محمد مصطفے ﷺ کی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ219ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں