حرمین میں رہنے کی اجازت مانگنے پرمکتوب نمبر 115دفتر سوم

بعض استفساروں کے جواب میں عرفان پناه مرزا حسام الدین احمد کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی ( الله تعالیٰ کیلئے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو ) اس طرف کے فقراء کے احوال و اوضاع حمد کے لائق ہیں اور آپ کی صحت و عافیت اللہ تعالیٰ سے مطلوب ہے۔ صحیفہ شریفہ جو شفقت و مہربانی سے اس فقیر کے نام ارسال کیا تھا اس کے مطالعہ سے مشرف ہوا۔ آپ نے اشتیاق ظاہر فرمایا تھا کہ حرمیں شریفین میں سے کسی ایک میں مع متعلقین وطن اختیار کریں اور وہیں دفن ہوں۔ 

میرے مخدوم مکرم متعلقین کا جانا نظر نہیں آتا بلکہ نزدیک ہے کہ منع مفہوم ہو اگر آپ تنہا چلے جائیں تو پسند یدہ نظر آتا ہے اور امید ہے کہ سلامتی سے بچ جائینگے والْأَمْرُ اِلَى اللهِ سُبْحَانَہ (سب کام اللہ تعالیٰ کے اختیار ہے ) اور سیادت مآب کے بارہ میں جو آپ نے لکھا ہے کہ طبیبوں نے ان کے ضرر کا حکم دیا ہے۔ میرے مشفق مخدوم فقیر نے بڑے غور سے دیکھا ہے لیکن ان کے حق میں کوئی مضر نظر نہیں آتا۔ البتہ ایک ظلمت محسوس ہوتی ہے جو اس ضرر کی ظلمت سے الگ ہے۔ دیکھیں اس کی کیا وجہ ہے ۔ غرض طبیبوں کا ضرر مفقود ہے اور یہ ظلمت جو نظر آتی ہے کسی اور طرف سے ہے۔ والْأَمْرُ اِلَى اللهِ سُبْحَانَہ ۔ دوسرے یہ کہ فرزندی محمدسعید بہت ہی کمزور ہوگیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ اب اس کو صحت و عافیت ہوتی جاتی ہے۔ فقیر دعا کرتا ہے کہ قرۃ العین خواجہ جمال الدین حسین مع بھائی بہنوں کے اخیر زمانہ کے حادثوں سے محفوظ رہے اور بزرگ مخدوم زادے ظاہر باطنی جمعیت سے آراستہ رہیں۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ349ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں