فرمودات مجدد الف ثانی

 امام ربانی نے بے شمار ایسی حکمت بھری باتیں ارشاد فرمائیں کہ چند لفظوں میں بہت کچھ فرما گئے  کوزے میں دریا کو سمو دیا  ، شریعت و طریقت کے مسائل کو پندونصائح کی شکل میں جتنے فصیح و بلیغ انداز سے پیش کیا اس کی نظیر شاید ہی کسی دوسرے بزرگ کی تصانیف میں پائی جاتی ہو ں.

عقائد کلامیہ کے بیان میں مکتوب نمبر266دفتر اول

بدعتی کی صحبت

اس بات پر یقین رکھیں کہ بدعتی یعنی ( بد مذہب) کی صحبت کی خرابی کافر ، کی ، صحبت کی خرابی اور نقصان سے زیادہ ہے. اور تمام بدعتی فرقوں میں سے بدترین وہ گروہ ہے جو پیغمبر علیہ الصلاۃ واسلام کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم سے بغض و عناد رکھتا ہے ”( حضرت مجدد الف ثانی , مکتوب نمبر 54)

مکاشفہ

جو شخص بھی ہمارے طریقے میں داخل ہوا اور داخل ہو گا، قیامت تک بالواسطہ اور بلاواسطہ، مردوں میں سے یا عورتوں میں سے، وہ سب میری نظر میں لائے گئے اور ان کا نام و نسب، مولد اور مسکن بھی مجھے بتایا گیا، اگر چاہوں تو سب کو بیان کر سکتا ہوں (حضرات القدس)۔

خلق عظیم

”کفار سے سخت رویہ اختیار کر نا بھی خلق عظیم میں داخل ہے۔ ثابت ہوا کہ اسلام کی عزت کفر، اور اہل کفر کی خواری اور ذلت میں ہے۔ جس نے کفار کو عزت دی اس نے اسلام کو ذلیل کیا۔ عزت سے یہ مراد نہیں کہ ان کی خواہ مخواہ تعظیم کی جائے اور انہیں اونچی جگہ بٹھایا جائے۔ بلکہ انہیں اپنی مجالس میں جگہ دینا۔ ان کے ساتھ بیٹھنا اٹھنا، گفتگو کر نا بھی ان کے اعزاز میں شامل ہے۔ انہیں کتوں کی طرح دور رکھنا چاہئے ۔ اور کمال اسلام تو یہ ہے کہ دینوی غرض سے بھی ان سے رابطہ نہ کیا جاۓ اور ان سے میل جول ندر کھا جاۓ۔“ (مکتوبات امام ربانی، جلد اول، مکتوب نمبر 173)

مرتبہ ولایت

ولی کی ولایت اس کے نبی علیہ الصلواۃ و السلام کی اجزااء ولایت کا حصہ ہوتا ہے۔ ولی کو کتنے ہی اعلی درجات میسر ہو جائیں وہ درجات اس نبی کے اجزاء درجات کا ایک جزو ہی ہونگے۔ جزءکتنی ہی عظمت پیدا کر لے کل سے کمتر ہو گا کیونکہ کل جز سے بڑا ہوتا ہے بد یہی قضیہ (کوئی دو رائے ہی نہیں ہے) ہے۔ احمق ہے وہ شخص جو جز کی بڑائی کا خیال کر کےکل سے زیادہ جانے کیونکہ کل دیگر اجزاء کے علاوہ اس جز سے بھی عبارت ہے۔(رسالہ مبدا و معاد، منہا58)

پیدائش کا مقصود

انسان کی پیدائش سے مقصود اس کی عاجزی اور انکساری ہے۔

قلبی بیماری

جب تک انسان قلبی مرض میں مبتلا ہے اس کی کوئی عبادت نافع نہیں ہے۔

وحدت معبود

انبیائے کرام نے وحدت وجود کی نہیں بلکہ وحدت معبود کی دعوت دی تھی۔

جمیع سعادتیں

شریعت تمام دنیاوی و اخروی سعادتوں  کی ضامن ہے۔

شریعت کا مقصود

شریعت کا مقصود نفسانی خواہشات کو زائل کرنا ہے۔

متابعت رسول

سعادت دارین کی دولت سرورکونین کی متابعت پر موقوف ہیں۔

مقصد حیات

آدمی کو کھانے پینے کے لیے نہیں بلکہ عبادت کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

اخروی نجات

شریعت کی پیروی اور نبی کی اطاعت نجات اخروی کی ضامن ہے۔

ضرورت دین

دین متین سے فساد کے لزومات کو دفع کرنا ضرورت دین سے ہے۔

شریعت و طریقت

شریعت و طریقت میں بال برابر بھی مخالفت نہیں ہے۔

شریعت و طریقت کا تعلق

شریعت و طریقت ایک دوسرے کا عین ہیں۔

توحید وجودی

توحید وجودی تنگ کو چہ ہے جب کہ شاہراہ اور ہے۔

فتو حات مدنیہ

فتو حات مدنیہ نے ہمیں فتوحات مکیہ سے بے نیاز کر دیا ہے۔

دلالت نصوص

دلالت فصوص سے نہیں نصوص سے ہوتی ہے۔

خطرناک مخالفت

مذہب اہل سنت و جماعت کی بال برابر مخالفت بھی خطرناک ہے۔

گمراہی

جو مذہب اہل سنت سے جدا ہوئے وہ گمراہی اور خرابی میں جا پڑے ہیں۔

پیروی

صاحب  شریعت کی پیروی کے بغیر نجات محال ہے۔

علمائے اہلسنت

کتاب وسنت کے وہی معنی معتبر ہے جو علمائے اہلسنت نے سمجھے ہیں۔

سم قاتل

اہل سنت و جماعت کے خلاف عقیدہ رکھنا بد اعتقادی اور سم قاتل ہے۔

ناجی گروہ

اہل سنت وجماعت ہیں ناجی گروہ ہے۔

شکران نعمت

اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اللہ تعالی نے ہمیں ناجی گروہ میں داخل فرمایا۔

بدترین فرقہ

سب سے بدترین فرقہ وہ ہے جو صحابہ کرام سے بغض و عناد رکھتا ہے۔

طعن صحابہ

صحابہ کرام پر طعن کرنا قرآن مجید اور شریعت محمدیہ پر طعن کرنا۔

محمد کا رب

میں نے خدا کو اس لیے مانا کہ وہ محمد مصطفی کا خدا ہے۔

عیوب صحابہ

صحابہ میں عیب نکالنا حضور پیغمبر خدا ﷺمیں عیب نکالنے کے مترادف ہے۔

متابعت سے محرومی

بعض صحابہ میں عیب نکالنا سب کی متابعت سے محروم ہونا ہے۔

زبان کی سنبھال

صحابہ کے معاملے میں زبان کو سنبھالنا اور انہیں اچھے لفظوں سے یاد کرنا چاہیے۔

اصول میں متفق

تمام صحابہ کرام کی پیروی ضروری ہے کیونکہ اصول میں وہ سب متفق ہیں۔

ریاضت ‌

:- لوگ سمجھتےہیں کہ ریاضت ‌کےمعنی بھوکا رہنا اور روزہ رکھنا ہےلیکن حقیقت یہ ہےکہ کھانےمیں میانہ ‌روی اور توازن ہمیشہ روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔ جب لذیذ کھانا سامنے ہو تو آدمی کا بھوک تک کھانا پھرکھانا سےہاتھ کھینچ لینا بہت بڑی ریاضت ہے اور ان لوگوں کی ریاضتوں سے بدرجہا بہتر ہے جنہوں نے کھانا دیکھا نہیں اور اس سے بازرہے۔

آداب شریعت

  لوگ ریاضتوں اور مجاہدوں کی ہوس کرتے ہیں لیکن آداب شریعت کی رعایت کے برابر کوئی ریاضت اورمجاہدہ نہیں ہے خصوصاً فرض، واجب اور سنت نمازوں کا پورے ارکان اورآداب کےساتھ ادا کرنا مشکل ہے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے ٫٫وہ نماز بھاری ہے مگر ڈرنے والوں پر،،

اتباع شریعت

  معرفت وطریقت کےاحوال شریعت کے تابع ہیں۔ شریعت احوال کے تابع نہیں۔ کیوں کہ شریعت بالکل قطعی ہےاور وحی الہی سے ثابت ہے اور احوال ظنی ہیں جو کشف اور الہام سے ثابت کرتاہو۔

خام درویش

  بڑے تعجب اورافسوس کا مقام ہے کہ بعض ناقص اورخام قسم کےدرویش اپنےکشف پر اعتماد کرکے شریعت الہی کےانکار اورمخالفت کی جرأت کرتے ہیں‌۔ حالانکہ اگر موسی کلیم اللہ (علیہ السلام) بھی یہ زمانہ پاتےتو وہ بھی اس شریعت کی پیروی کرتے تو پھر ایسے کور باطن درویش کی کیا حیثیت ہے۔ 

متکبر کاعمل

 تکبر نیک عمل کو اس طرح تباہ کردیتا ہےجس طرح آگ لکڑی کو جلاکر خاکستر کر دیتی ہے۔ متکبر کو اپنا عمل بہت اچھا لگتاہے حالانکہ اسے چاہیے کہ وہ اپنی پوشیدہ برائیوں اور خامیوں کو یاد کرتا رہےاور نیکیوں پرپردہ ڈالے رکھے۔ اپنی عبادت کی ادائیگی پرشرمندگی محسوس کرتا رہےکیوں کہ ان کی ادائیگی کاکامل حق ادانہ ہوسکا۔

ظاہری علوم

  جب تک کسی شخص کوظاہری علوم میں مہارت حاصل نہ ہو وہ اہل تصوف کی باتوں کےاسرارونکات سےفائدہ نہیں اٹُھا سکتا۔

دنیا دارالعمل

  آپ فرماتےتھےکہ یہ دنیا دارالعمل ہے اور کھیتی بونے اوراس کے لیےکام کرنےکی جگہ ہے، اس لیے حضورباطن کوشریعت کےظاہری آداب اوراعمال کےساتھ لگائے رکھو۔ اسی لیے آپ اپنے مریدوں کوکثرت ذکر، دوام حضوراورمراقبےکی تلقین فرماتے رہے تھے۔

قرآن و رمضان

  قرآن جامع جمیع کمالات ہے اور رمضان جامع جمیع حسنات ہے۔ اس مہینے کی برکات قرآن مجید کے کمالات کے نتائج ہے۔ اسی مناسبت باطنی کی وجہ سے قرآن مجید کے نزول کا آغاز اس مہینے میں ہوا۔ شب قدراس مہینے کاخلاصہ یوں سمجھوکہ شب قدر ماہ رمضان کا مغز ہےاورماہ رمضان اس کا پوست، بس جس شخص کا یہ مہینہ دل جمعی سے گزرا وہ مہینےکی برکات 

اجتہادی اختلاف

صحابہ کرام شریعت کے تابع تھے اور ان کا اجتہادی اختلاف حق کی سر بلندی کے لئے تھا۔

افضلیت صدیق

تمام صحابہ کرام افضلیت صدیق اکبر پر متفق تھے۔

خلفائے راشدین کی افضلیت

خلفائے راشدین کی افضلیت کی ترتیب خلافت کے لحاظ سے ہے۔

حضور ﷺ کی قرابت

سادات سے حضور ﷺ کی قرابت کے باعث محبت رکھنی چاہیے۔

علماء کی سیاہی

علماء کی سیاہی قیامت میں شہیدوں کے خون سے زیادہ وزنی ہوگی۔

علماء حق

علماء حق کی نظر صوفیہ کی نظر سے بلند تر ہے۔

شریعت کے حامل

علماء ہی شریعت کے حامل ہے انہیں ترجیح دینے میں شریعت کا احترام ہے۔

لوگوں کی نجات

لوگوں کی نجات علماء کے ساتھ وابستہ ہے۔

توفیق عمل

علمائے آخرت کے کلام کی برکت سے توفیق عمل  بھی مل جاتی ہے۔

حقیقت سے واقف

حقیقت سے واقف کار علماء کی دعا و توجہ کا طالب رہنا چاہیے۔

دیندار علماء

حلا ل وحرام کے معاملے میں ہمیشہ دیندار علماء کی جانب رجوع کرنا چاہیے۔

پابندی شریعت

 تمام نصیحتوں کا خلاصہ یہ ہے کہ دیندار اور شریعت کی پابندی کرنے والوں سے میل جول رکھا جائے۔

بد نما داغ

دنیا کی رغبت رکھنا علماء کے چہرے کا بد نما داغ ہے۔

دنیادار علماء

دولت کی حریص یعنی دنیادار علماء کی صحبت زہر قاتل ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں