موقع شناسی

ریچھ نے ایک بکرا شکار کیا اور کھانے کے لیے بیٹھا۔ اچانک ادھر سے ایک بھوکا شیر بھی آ نکلا اور آتے ہی ریچھ پر حملہ کر دیا۔ ریچھ نے اپنے ہاتھ سے شکار نکلتے دیکھا تو وہ آپے سے باہر ہو گیا۔ اس نے دل میں کہا کہ ایسے مفت خورے شیر سے کیا ڈرنا، اس کا ڈٹ کر مقابلہ کرو۔ یہ سوچ کر انتہائی غصے سے دانت کٹکٹاتا ہوا شیر سے الجھ گیا۔ کافی دیر تک دونوں میں لڑائی ہوتی رہی۔ یہاں تک کہ لڑتے لڑتے لہولہان ہو گئے۔ نہ ریچھ ہار مانتا تھا نہ شیر۔ خوفناک لڑائی جاری رہی۔ دونوں زخموں سے چور چور بے دم ہو کر زمین پر بے سدھ گر گئے۔

ایک چالاک لومڑی کافی دیر سے دور کھڑی یہ تماشا دیکھ رہی تھی۔ بڑی موقع شناس تھی۔ موقع سے فائدہ اٹھایا اور بکرے کو اٹھا کر لے گئی۔ شیر اور ریچھ بے بسی سے یہ منظر دیکھتے رہ گئے۔

حاصل کلام

آئے موقع کو ہاتھ سے گنوانا حماقت ہے۔ بار بار مواقع نہیں ملتے۔ ایک بار موقع کھو کر بعد میں کف افسوس ملنے سے کیا حاصل۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں