سرہند کی فضیلت و شرافت مکتوب نمبر 22دفتر دوم

 حضرت ایشان سلمہ اللہ تعالی کے طفیل اکثر شہروں پر سرہند کی فضیلت و شرافت پانے اور اپنی سکونت والی زمین  میں ایسے نور کے پانے میں جس کو  صفت  کی گرد نہیں گئی اور وہ زمین  کچھ مدت کے بعدمخدوم زادہ کلاں خود محمد صادق قدس سرہ کا روضہ مقدسہ بن گئی۔ مولانا محمد صادق کشمیری کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی )للہ تعالی کے لیے حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو(

اللہ تعالی کی عنایت اور اس کے حبیب ﷺکے صدقہ سے شہر سرہند گویا میری جائے پیدائش ہے کہ میرے لیے ایک تاریک گہرے کنوئیں کو پر کر کے صفہ بلند بنایا ہے اور اکثر شہروں اور قصبوں پر اس کو بلندی بخشی ہے۔ اس زمین  میں اس قسم  کا نور امانت کے طور پر رکھا گیا ہے جو بےصفتی اور بے کیفی کے نور سے مقتبس ہے اور وہ اور اس نور کی طرح ہے جو بیت اللہ کی پاک زمین  سے ظاہر اور روشن ہے۔ 

فرزند اعظم مرحوم کے ارتحال سے چند ماه اول اس نور کو اس درویش پر ظاہر کیا گیا تھی اور فقیر کی تنگ زمین  میں اس کا نشان دیا تھا۔ وہ نور اس قسم  کا ظاہر ہوا تھا کہ صفت و شان کی گرہ  اس کو نہ لگی تھی اور کیفیات سے منزه و مبرا تھا۔ اس وقت یہ خواہش پیدا ہوئی کہ میں اس زمین میں مدفون ہوں اور وہ میری قبر پر چمکتار ہے۔ اس بات کو میں نے فرزند اعظم کے آگے ظاہر کیا اور اس نور اور اس خواہش سے مطلع کیا۔ اتفاقا فرزند مرحوم اس دولت میں سبقت لے گیا اورخاک کے پردہ میں اس نور کے دریا میں مستغرق ہو گیا۔ بیت 

ھنیئا لارباب النعيم نعيمها    وللعاشق المسكين ما يجرع

ارباب نعمت کو یہ نعمت مبارک اور عاشقوں کو یہ رنج و حسرت مبارک

اس شہر بزرگ کے لیے یہ بڑی عظیم شرافت کا موجب ہے کہ میرے فرزند اعظم جیسا شخص جو اللہ تعالی کے بزرگ اولیاء میں سے ہے، اس جگہ آسودہ ہے۔ کچھ مدت کے بعد معلوم ہوا کہ وہ نور امانت اس فقیر کے قلبی انوار کا لمعہ(چمک) ہے جس کو وہاں سے اقتباس کر کے اس زمین  میں روشن کیا ہوا ہے۔ جس طرح کہ مشعل سے چراغ روشن کر لیں۔ ‌قُلْ ‌كُلٌّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِکہ سب کچھ اللہ تعالی کی طرف سے ہے) نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ (نور ہے آسمانوں کا اور زمین  کا سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ  وَسَلَامٌ عَلَى ‌الْمُرْسَلِينَ  وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (تیرا رب اس وصف سے جو لوگ کرتے ہیں پاک و برتر ہے اور مرسلین پر سلام ہو اور اللہ رب العلمین کے لیے ہے۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر دوم صفحہ78 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں