حرص و ہوا کی کانٹے دار جھاڑیاں

 حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا :

جب تو مخلوق سے مر جائے گا تو تجھے کہا جائے گا کہ اللہ تعالی نےتجھ پر رحم فرما دیا ہے۔ اور تیری خواہش سے تجھے موت دے دی ہے۔ اور جب تو اپنی خواہشات سے مر جائے گا تو تجھے کہا جائے گا۔ اللہ تعالی نے تجھ پر رحم کیا ہے اورتجھے تیرے ارادے اور تمنا سے موت دے دی ہے۔ اور جب تو اپنے ارادے سے مر جائے گا تو تجھ سے کہا جائے گا اللہ تعالی نےتجھ پر رحم کیا اور تجھے حقیقی زندگی عطا کی ہے۔ اس کے بعد تجھے اس دنیا میں وہ زندگی عطا ہو گی جس کے بعد موت نہیں۔ ایسی نعمت سے نوازا جائے گا جس کے بعد محرومی نہیں۔ ایسی غنی عطاہوگی جس کے بعد کوئی فقر نہیں۔ ایسی عطا سے سرفراز ہو گا جس کے بعد محرومی نہیں۔ ایسی راحت ملے گی جس کے بعد مشقت نہیں ایسا علم پائے گا جس کے بعد جہالت نہیں۔ ایساامن نصیب ہو گا جس کے بعد خوف نہیں۔ ایسی سعادت حاصل ہو گی جس کے بعد شقاوت نہیں۔ وہ عزت دی جائے گی جس کے بعد ذلت نہیں۔ قرب الہی کاوه در جہ ملے گا جس کے بعد تمام دوریاں نا پید ہو جائیں گی۔وہ رفعت و بلندی ملے گی کہ جس کے بعد پستی نہیں ہو گی۔ عظمت پائے گا اور تیری کسی قسم کی تحقیر نہیں ہو گی۔تجھے پاک کیا جائے گا اور ہر قسم کی آلائش سے دور کر دیا جائے گا۔ تجھ میں آرزوئیں متحقق ہو گی۔ تیرے بارے سب اچھی باتیں پوری ہو گی۔ تو کبریت احمر بن جائے گا تو سمجھ سے بالاتر مقام کا حامل ہو جائے گا۔ تجھ جیسا دوسرا کوئی نہیں ہو گا۔ تو ایسا یکتائے روزگار ہو گا کہ کوئی تیرا شریک نہیں ہوگا تو ایسافرد مزید اور واحد وحید قرار پائے گا کہ تیرا کوئی ہم مرتبہ نہیں ہو گا۔ غیب الغيب سراسر ہو جائے گا (یعنی اسرار غیبیہ اور مخفیہ پر یوں مطلع ہو گا کہ خودلوگ تیری باتوں کو نہیں سمجھ سکیں گے اور تیرے کمالات تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے) ایسے میں تو ہر رسول اور نبی و صدیق کاوارث ٹھہرے گا۔ تجھ پرولایت کے کمالات ختم ہو جائیں گے۔ تیری جناب میں ابدال حاضری دیں گے۔ تیرے وسیلے سے مشکلات آسان ہونگی۔ تیرے صدقے سے بارشیں برسیں گے۔ تیرے طفیل کھیتیاں اُگیں گی تیری وجہ سے رنج ومحن دور ہو نگے۔ خاص و عام تجھ سے  فائدہ پائیں گے۔ سرحدوں پر رہنے والےراعی ، رعایا، آئمہ امت اور اللہ کی سب مخلوق تجھ سے فیض یاب ہو گی۔ تو شہروں اور شہروں میں بسنے والے لوگوں کیلئے کوتوال ہو گا۔ لوگ قطع مراحل کر کے دور دور سے تیری خدمت میں حاضر ہو گئے۔ تیری بارگاہ میں خالق كل اللہ رب العزت کے اذن سے انواع و اقسام کے تحفے اور نذرانے پیش کریں گے۔ زبانیں تیری مدح و ستائش کریں گی۔ اہل ایمان تیرے بارے متفق ہو گئے اور کہیں گے۔ اے ستودہ صفات۔ اے وہ جو آبادیوں اور جنگلوں میں رہنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ یہ محض اللہ کا فضل ہے اور ذوالفضل الامتنان جسے چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے۔ 

وہ سراب جسے پیاسایانی گمان کرتاہے

حضور شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ کا ارشاد ہے : 

جب تو ارباب دنیا اور ابنائے وقت کو دیکھے کہ وہ دنیا کی زیب و زینت، اس کے جھوٹے فریب اور ہم رنگ زمین جال میں پھنسے ہیں، بے وفا، عہد شکن، بظاہر خوش گوار اور  بہ باطن مکروہ و نا پسندیدہ۔ گناہ کی آما جگاه د نیاان کے مطمع نظر اور مقصود ہے تو ایسا خیال کر کہ کوئی شخص جائے ضر ورت پر بیٹھا رفع حاجت کر رہا ہے۔ اس کا ستر ننگا ہے۔ ماحول میں غلاظت کی بو پھیل رہی ہے۔ یقینا ایسے شخص کو دیکھ کر تو اپنی نگاہیں نیچی کر لے گا اور بدبو سے بچنے کیلئے منہ ڈھانپ لے گا۔ 

دنیا کو اس گندگی کی طرح ناپسند کر۔ جو اس پر نظر پڑے تو اس کی زیب و زینت سے آنکھیں نیچی کر لے۔ اس کی لذات و شہوات کی بدبو سے اپنی ناک کو ڈھانپ لے تا کہ تو دنیا اور اس کی آفات سے بچ جائے اور مقدر میں لکھا رزق بے منت غیر تجھے  مل جائے 

رب قدوس نے اپنے محبوب نبی محمد مصطفیﷺ سے فرمایا :

 وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَى

آپ مشتاق نگاہوں سے نہ دیکھے ان چیزوں کی طرف جن سے ہم نے لطف اندوز کیا ہے کافروں کے چند گروہوں کو یہ محض زیب و زینت ہیں دنیوی زندگی کی اور انہیں اس لیے دی ہیں تاکہ ہم آزمائیں انہیں ان سے اور آپ کے رب کی عطا بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 54 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں