شیطانی وسوسہ.Shaitani Waswasa

ایک نیازمند کثرت سے ذکر الہی کرتا رہتا تھا۔ حتی کہ ایک دن اس پُر خلوص ذکر سے اس کے لب شیریں ہوگئے شیطان نے اسے وسوسے میں مبتلا کر دیا۔ بے فائدہ ذکر کی کثرت کررہا ہے۔ تو اللہ اللہ کرتا رہتا ہے۔ جبکہ اللہ کی طرف سےلبیک کی آواز ایک بار بھی نہیں آئی اور نہ ہی اللہ کی طرف سے کوئی جواب ملتا ہے، پھر یک طرفہ محبت کی پینگ بڑھانے سے کیا فائدہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تیرا ذکر الہی اللہ کے ہاں مقبول نہیں 

شیطان کی ان پر فریب باتوں سے صوفی نے ذکر کرنا چھوڑ دیا۔ شکستہ دل اور افسردہ ہو کر 

سوگیا۔ آنکھ سوگئی اورقسمت جاگ گئی۔ 

عالم خواب میں دیکھا کہ حضرت خضر علیہ السلام  تشریف لائے اور انہوں نے دریافت کیا کہ ذکر الہی سے غفلت کیوں کی۔ اے نیک بخت! تو نے ذکر کیوں چھوڑ دیا۔ آخر اس ذکر پاک سے پشیمان کیوں ہو گیا ہے ؟ اس نے کہا بارگاه الہی سے مجھے کوئی جواب ہی نہیں ملتا۔ اس سے دل میں خیال آیا کہ میراذ کر قبول ہی نہیں ہورہا…. 

حضرت خضر علیہ السلام  نے فرمایا تمہارے لئے اللہ عزوجل نے پیغام بھیجا ہے کہ تمہارا اللہ تعالی کے ذکر میں مشغول ہونا اور دوسرا تمہارا پہلی دفعہ اللہ کہنا قبول ہوتا ہے تب دوسری بار تجھے اللہ کہنے کی توفیق ملتی ہے اور تمہارے دل میں یہ جوسوز و گداز ہے اور میری چاہت محبت اور تڑپ ہے یہی تمہارے ذکر کی قبولیت کی نشانی ہے۔ اے بندے! میری محبت میں تیری یہ تدبیریں اور محنتیں سب ہماری طرف سے جذب وکشش کا ہی عکس ہیں۔ اے بندے ! تیرا خوف اور میری ذات سے تیرا عشق میرا ہی انعام ہے، اور میری ہی مہربانی  و محبت کی کشش ہے کہ تیری ہر بار یا اللہ کی پکار میں میرا لبیک شامل ہوتا ہے۔ 

تمہارے ذکر کی قبولیت کی نشانی یہی ہے کہ تمہیں ذکرحق میں مشغول کردیا ہے۔ 

جان جاهل زیں دعا جز دور نیست     زانکه يارب گفتش دستور نیست

 ایک جاہل اور غافل ذکر اور دعا مانگنے کی توفیق سے محروم رہتا ہے۔ 

اللہ عزوجل کے ذکر کا اجر خوداس ذکر میں ہی پوشیدہ ہوتا ہے۔ الله تعالی اپنے ذکر کی اور یاد کی توفیق اسی کو عطا کرتے ہیں جس سے خوش ہوتے ہیں اور یہی اس کی قبولیت کی دلیل ہے۔ 

ثمرات:   نیکی کرنے کی توفیق بھی اللہ ہی دیتا ہے۔

 شیطان ہر دم اس کوشش میں رہتا ہے کہ کسی طرح انسان الله تعالی کے ذکرسے باز آ جائے۔ 


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں