آیت کریمہ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ کی تفسیرمکتوب نمبر 10دفتر سوم

آیت کریمہ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ کی تفسیر میں سیادت و ارشاد پناه میرمحمد نعمان کی طرف صادر فرمایا ہے۔

اَلْحَمْدُ لِلَّهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِهِ الَّذِينَ اصْطَفٰى سب تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو۔

الله تعالی نے فرمایا ہے وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ (جس وقت میرے بندے میری نسبت تجھ سے سوال کریں تو میں قریب ہوں)حق تعالی کا قرب اگر بیچوں بیچگوں (بے مثل و بے کیف)  ہے۔ لیکن وہم کی یہاں تک گنجائش ہے۔ وہ حق تعالی کی اقربیت ہی ہے جو وہم کے احاطہ سے خارج اور خیال کے دائرہ سے باہر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرب دان بہت ہیں اور اورا قربیت د ان کم – قرب کی نہایت اتحاد کے حاصل ہونے تک ہے۔

اگرچہ اتحادبھی وہاں صرف وہم ہی وہم میں ہے لیکن اقربیت  اتحاد سے آگے ہے۔ قرب کی جانب میں اگرچہ عقل اپنے آپ سے زیادہ نزدیک کو بعید تصور کرتی ہے، لیکن یہ عقل کی کوتاہ نظری ہے جس نے دور بینی کی عادت کر لی ہے اور اپنے آپ سے زیادہ نزدیک کو پا نہیں سکتی۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ38 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں