عدم ذاتی کے باعث فناء و جودی کی نفی مکتوب نمبر 62دفتر سوم

 انسان کے عدم ذاتی ہونے کے باعث اس کے فناء و جودی کی نفی میں مخدوم زاده خواجہ محمد معصوم مدظلہ العالی کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ 

انسان کی ذات وحقیقت نفس ناطقہ ہے جو لفظ انا(میں پن) کے ساتھ انسان کا مشار إلیہ ہے اور نفس ناطقہ کی حقیقت عدم ہے جس نے وجود اور صفات وجودیہ کے انعکاس کے باعث اپنے آپ کو موجودمتصور کیا ہے اور اپنے آپ کو مستقل طور پرحی و عالم و قادر جانا ہے اور حیات علم وغیرہ صفات کمال کو اپنی طرف سے تصور کیا ہے اور ان کو اپنے ساتھ قائم خیال کیا ہے اور اس توہم سے اپنے آپ کو کامل اور بہتر یقین کیا ہے اور اپنے ذاتی نقص و شرارت کو جو عدم سے کہ شرمحض ہے پیدا ہوا ہے فراموش کر دیا ہے جب اللہ تعالیٰ  کی عنایت اس کے شامل حال ہو جائے اور جہل مرکب اور اس جھوٹی تصدیق سے ان کو نجات دیدے تو اس کو معلوم ہو جاتا ہے کہ یہ کمالات کسی اور جگہ سے ہیں اور یہ صفات کا ملہ اس کی اپنی نہیں ہیں اور نہ اس کے ساتھ قائم ہیں اور جان لیتا ہے کہ اس کی حقیقت وذات  عدم ہے جو شر اور خالص نقص ہے جب الله تعالیٰ  کے کرم سے یہ دید اس پر غالب آجاتی ہے اور ان تمام کمالات کو صاحب کمالات کی طرف سے جانتا ہے اور یہ امانت بالکل امانت والے کے حوالے کر دیتا ہے اور اپنے آپ کومحض عدم معلوم کرتا ہے اور خیریت کی بو اپنے آپ میں نہیں دیکھتا ہے تو اس وقت نہ اس کا نشان رہتا ہے نہ نام اور نہ عین  نہ اثرکیونکہ عدم لاشے محض ہے اور کسی مرتبہ میں ثبوت نہیں رکھتا اگر بالفرض کسی مرتبہ میں اس کا ثبوت ہوتا تو تمام کمالات اس سے مسلوب نہ ہوتے کیونکہ ثبوت عین کمال بلکہ ام الکمالات ہے۔ اس تحقیق سے واضح ہوا کہ اس فنا کے حاصل ہونے میں جواتم واکمل ہےفانی شخص کا وجودی فناوزو ال کچھ درکار نہیں کیونکہ اس کا وجود ہرگز نہ تھا تا کہ اس کا زوال متصور ہو سکے بلکہ وہ عدم تھا جو صرف تو ہم میں اپنے وجود کو قائم رکھتا تھا جب یہ تو ہم زائل ہو گیا اور زوال شہود ی سےمتحقق ہوا تو عدم محض  رہ گیا جو ہالک و لا شے(نابود و ناچیز) ہے۔ پس زوال شہود ی سے چارہ نہیں اور زوال و جودی درکار نہیں۔ وَاللَّهُ  سُبحَانَه أَعْلَمُ ‌بِحَقِيقَةِ ‌الْحَالِ حقیقت حال کو اللہ تعالیٰ  ہی جانتا ہے۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ181ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں