قبض و بسط

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

سوال: -قبض کب بسط ہو جا تا ہے اور ہزل کب جد بنتا ہے ۔قبض و بسط

جواب: آپ رحمۃ اللہ علیہ نے ارشادفرمایا کہ جب وہ تجھ سے بسط کرے گا تو تجھے انبسا ط حاصل ہوگا ، تیری رخصت تیرے حق میں عزیمت بن جائے گی ، اور تیری عزمیت ناز بنے گی حتی کہ تو سراپا عزیمت بن جائے گا۔ وہ تجھے اپنے فضل اور انس کے گھر میں داخل فرمائے گا ، وہاں تو بغیر رخصت اور عز یمت کے فعل مجرد بنا ہواباقی رہ جائے گا، تیری مثال اس شخص کی سی ہو جائے گی جس کے سامنے کھانے سے بھرا ہوا طباق پڑا ہو، اس میں سے ابھی وہ کچھ ہی کھا پایا ہو کہ اسے کہہ دیا جائے کہ اب تو دوسرے گھر میں جا کے کھا ۔

رخصتیں تو ناقص العمل والوں کے لئے ہوتی ہیں ، عزیمتیں کامل الایمان والوں کے لئے ہوتی ہیں ،بادشاہت حقیقی فنا ہو جانے والوں کے لئے ہوتی ہے ، میں گزرے زمانے میں خلوت اور گوشہ نشینی کے بغیر زمین پر نہیں بیٹھتا تھا، اور آج حالت اس کے برعکس ہے، میں منجملہ اور لوگوں کے ہوں جو کہ اپنی حالت بیان کرنے میں کوئی عارمحسوس نہیں کرتے ، کیونکہ میں کسی کو دیکھتا ہی نہیں ،  حسن ادب دوجگہ پر ہے: ۔ دنیا کے چھوڑنے میں، دنیا کے لیے میں،

 تو خلوت میں جہالت کو ہمراہ لے کے نہ جا، اس سے پہلے کہ تو مہذب بن جائے گوشہ نشین نہ ہو، پہلے تفقہ حاصل کر پھر گوشہ نشینی اختیار کرنا تو کتنی مجلسوں میں جاتا ہے مگر عمل ایک کلمے پر بھی نہیں کرتا ۔ بہت سے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے صرف ایک ہی ولی کو دیکھا ، اس ولی سے وصیت چاہی ، اس نے انہیں بھلائی اور نیکی کی وصیت کی ، چنانچہ انہوں نے اس پر عمل کیا اور اسے زادراہ بنایا تو خبروں پر مطلع ہوتا ہے، آ ثار کو دیکھتا ہے اور ذکر کی مجلسوں میں حاضر ہوتا ہے مگر تیرا قدم آگے نہیں بڑھتا، اس سے تو اچھا تھا کہ تیرا قدم اپنی جگہ پر ہی قائم رہتا ، بلکہ جب تو آگے بڑھتا ہے، پیچھے ہٹتا ہے ۔ جس کے دو دن آج اور آنے والاکل دونوں برابر ہیں تو وہ خسارے میں ۔

دنیا تو ایک گھڑی کا کھیل ہے:

اے مخاطب! اللہ تجھ پر رحم کرے، ہوشیار ہو جا! دنیا تو ایک گھڑی کا کھیل ہے، لہذا تو اس کی طرف مائل نہ ہو، اللہ کی ہیبت نے اولیاء اللہ کوضعیف کر دیا ہے، ان کے اعضاء کواسیر کر دیا ہے، اللہ کی دہشت نے ان کے دلوں کو مغلوب کر دیا ہے، چنانچہ ایک جگہ پڑے رہنا اور بیٹھے رہنا ان کے احوال میں ضروری ہو گیا ہے، جب ان پر مقسوم کی روزی حاصل کرنے کا وقت آتا ہے، اللہ ان کے پاس انہیں لقمے دینے والا بھیج دیتا ہے، اگلے اور پچھلے لوگوں کو اس بندےیعنی مجھ پر کوئی اعتراض نہیں۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 691،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں