پینتیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ حب صرفہ

نیت مراقبہ حب صرفہ

فیض می آید از ذات   بیچون کہ منشاء حب صرفہ است بہ ہیئت  وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے جو  حب صرفہ  کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی   اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میری   ہیئت وحدانی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

:  یہ مراقبہ ذاتی حب صرفہ  ہے اور حب صرفہ تعین اول ہے جسے تعین حسی بھی کہتے ہیں یعنی یہی وہ محبت ہے جو سب سے پہلے تخلیق ہوئی۔ لولاک لما خلقت الافلاک کی حدیث قدسی اسی خاص مقام کو ظاہر کرتی ہے۔ اگر یہ نہ ہوتی توتخلیق عالم بھی نہ ہوتی

اس مقام پر نسبت کا کمال علو اور باطن کی بے رنگی ظاہر ہوتی ہے کیونکہ یہ مرتبہ اطلاق ولا تعین کے بہت قریب ہیں یہ مقام حضرت محمد ﷺ کے خاص مقامات سے ہے دوسرے انبیاء علیہم السلام کے حقائق کا یہاں نشان بھی نہیں ملتا یہی تعینات حبی اور حقیقت محمدی ﷺ ہے

یہ مقام ذات مطلق حق تعالی اور مقام لاتعین سے قریب تر ہے ۔ یہاں سالک کو سیر میں بے حد بلندی و بے رنگی آشکار ہوتی ہے ۔ ذات مطلق سے اولا جوشان ظہور پذیر ہوئی وہ یہی شان حب صرفہ ہے جس کو نورمحمدی ﷺ کہا جا تا ہے ۔ جو محوذات تھا اور یہی شان ظہور کا ئنات کا منشاء و مدعا اور تمام مخلوق کی تخلیق کا سبب بنی ۔

حدیث قدسی ہے:آنا من نور الله و كل شيء من نوری ترجمہ: میں اللہ تعالی کے نور سے ہوں اور ہر چیز میرے نور سے تخلیق کی گئی ہے ۔ یہ بات تحقیق سے ثابت ہے کہ یہی حب صرف حقیقت احمدی ﷺ کا باطن ہے ۔ چنانچہ احادیث قدسی میں لو لا ك لما خلقت الافلاك ترجمہ: یعنی اگر آپ ﷺ نہ ہوتے تو میں آسمانوں کو پیدا نہ کرتا۔ نیز فرمایا:لو لاك لما أظهرت الربوبية – ترجمہ: اگر آپ ﷺ نہ ہوتے تو میں اپنی ربوبیت کو ظاہر نہ کرتا۔ یہ مقام بھی جناب رسالت مآب ﷺ کے ساتھ مختص ہے۔ آپ ﷺ کا نورمحبت خالص ہے اور آپ ﷺ ہی مظہر رب العالمین ، رحمۃ اللعالمین اور روف رحیم ہیں ۔ حدیث قدسی ہے :من راني فقد را الحق۔ ترجمہ: یعنی جس نے مجھے دیکھا تحقیق اس نے اللہ تعالی کو دیکھا۔ کا یہی شان نزول ہے۔ کائنات کے جملہ حقائق اور موجودات کو آپ ﷺ ہی کے نور سے فیض حاصل ہوتا ہے ۔ مرتبہ حب صرفہ،حقائق احمدی ﷺ ومحمدی ﷺ ایک دوسرے کے راز ہائے مخفی اور انوار کے پرتو ہیں ۔ اور اس کی جامع حقیقت مقدسہ رسول اللہﷺ ہیں ۔ یا یوں سمجھئے کہ آنحضرت ﷺ جسم و روح کے ساتھ حقیقت محمدیﷺ کے مظہر ہیں اور آپ ﷺ کی پاکیزہ روح حقیقت احمدی ﷺ کی مظہر ہے اور آپ ﷺ کا نو ر حب صرفہ کا مظہر ہے ۔ حاصل کلام یہ ہے کہ اس مراقبہ میں خالص ذات پاک سے کسب فیض کیا جا تا ہے ۔ یہ افعال وصفات الہی سے آگے کا مقام ہے۔ خالص ذات کی تجلیات کے نور سے سالک کومکمل فنا کا مقام نصیب ہوتا ہے ۔اس پر کائنات کے ظہور اور اسکی حقیقت کے اسرار ورموز کا کشف ہوتا ہے ۔ یہ تمام مقامات کا خلاصہ ہے اور حقائق انبیاء کا آخری مقام ہے یہاں انوارات کا کشف ہوتا ہے ۔یہ انتہائی قرب خداوندی کا مقام ہے ۔

اوراس مراقبہ  میں سیر قدمی نہیں  بلکہ سیر نظری ہے  نظر بھی عاجز ودرماندہ و سر گرداں ہے۔

ہماری نگاہ کا دامن تنگ ہے اور آپ کے حسن کے پھول بے شمار ہیں، آپ کے حسن کی بہار سے پھول چننے والے کے دامن کی تنگی کی شکایت ہے۔

 ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں