تینتیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ حقیقت محمدی ﷺ

نیت مراقبہ حقیقت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم

 فیض می آید از ذات بیچون کہ محب ذات خود است و محبوب ذات خود است منشاء حقیقت محمدیست علیہ السلام بہ ہیئت  وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے  جو  اپنی ذات کی محب اور محبوب  اور حقیقت محمدیہ  علیہ السلام  کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میری  ہیئت وحدانی  میں فیض آتا ہے۔

تشریح حقیقت محمدی

یہ حقائق کی اصل ہے حقیقت حقائق ہے اور دیگر حقائق خواہ انبیاء علیہم السلام کی ہوں یا ملائکہ کی حقیقت الحقائق کے سامنے ظلال کی مانند ہے اس کے اوپر کوئی حقیقت نہیں کیونکہ تعین اول کے دائرہ کا یہ مرکز ہے سب سے افضل اولیاء محمدی المشرب کےسلوک کی یہ انتہاء ہے یہ جناب سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کے ساتھ تعین جسدی کا مقام ہے۔ یہ مقام محبیت ومحبوبیت ہے۔اور کائنات کا ذرہ ذرہ انہی دو کے ساتھ وابستہ ہےکسی کی شان محبیت اور کسی کی شان محبوبیت کے ساتھ  البتہ حقیقت محمدیہ ان سب کی جامع ہے  اس مقام پر اس درود شریف کی کثرت کی جائے۔ اللهم صلي على سيدنا محمد و آله وأصحابه أفضل صلواتک عدد معلوماتک و بارك وسلم

محمدی المشرب تمام مراتب کا جامع ہے اس میں سالک متخلق باخلاق اللہ ہو جاتا ہے اس ولایت کو ولایت حضرت سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور سالک کو محمدی المشرب کہتے ہیں

جب سالک مقام حقیقت محمدی ﷺ میں فناء و بقاء بدرجہ اتم حاصل کر لیتا ہے تو حبیب خداﷺ کے ساتھ ایک خاص قسم کی رابطہ تعلق قائم ہو جا تا ہے ۔ اور سالک بطفیل سید عالم ﷺ کامل مشابہت کے مرتبہ پر پہنچتا ہے اور تابع ومتبوع دونوں کے ایک ہی چشمہ سے سیراب ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ اس مقام کے راز بیان کرنا ممکن نہیں ۔ ان حالات میں آنحضرتﷺ سے ایک خاص محبت پیدا ہوتی ہے ۔ اور حضرت مجدد الف ثانی کا قول واضح ہو جاتا ہے کہ خدائے عز وجل کو میں اس لیے دوست رکھتا ہوں کہ وہ حضرت محمد ﷺ کا خدا ہے ۔ یہ قول حضرت مجددالف ثانی نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ وفور جذبات محبت میں فرمایا ہے اور اس مقام کی خصوصیات دینی اور دنیاوی معاملات میں بلکہ جملہ حرکات وسکنات میں نبی کریمﷺ کی کامل اتباع ہے ۔ صحا بہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین ہر شعبہ زندگی میں سید المرسلین حضور پرنورﷺ کی مکمل واکمل اتباع کیا کرتے تھے ۔اس اتباع سنت نبویﷺ کی برکت اور فیضان تھا کہ حضرت حنظلہ فرماتے ہیں آنحضرتﷺ کی مجالس مبارک میں جب جنت و دوزخ اور دیگر غائبات کا ذکر ہوتا تو یوں معلوم ہوتا تھا کہ ہم ان غائبات کا مشاہدہ کر رہے ہیں ۔

سالک پر اس مرتبہ میں یہی کیفیات اور واردات ہوتی ہیں ۔ یہ مقام آنحضرتﷺ کے لیے مخصوص ہے ۔ اور آپ ﷺ کی اتباع کامل کی بدولت عطا ہوتا ہے ۔اس مقام میں صحبیت اور محبوبیت کا امتزاج ہے اس لیے سالک سے بھی آثار فریفتگی ومحبت ظاہر ہوتے ہیں ۔محب ومحبوب خود اللہ تبارک و تعالی کی ذات سے انس و حبت کو درجہ کمال پر پہنچانے کے لیے یہ مراقبہ کرایا جا تا ہے ۔ اس مراقبہ کی بدولت سا لک محب ومحبوب بن جا تا ہے ۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ مقام جامع حقائق انبیاء اور جامع کتب آسمانی کے اسرار کا ہے اگر میں محمد ﷺ کے معنے اس جگہ بیان کروں تو ظاہر عالم والے جن کو اس حقیقت سے حصہ نہیں ملا کیا کہیں گے ۔ اور بے علم صوفی مشرک ہو جائیں گے ۔اے دل یہ حال ہے قیل و قال نہیں اسے اندر ہی رکھ ۔اہل کو دے نااہل سے چھپا۔

اس مقام میں جس کو رسوخ ہو وہ بواسطہ اتباع پیغمبر آخر الزمان آنحضور ﷺ کے ہے ایسے لوگوں کی مجلس بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی مجلس جیسی ہوتی ہے ۔ جو رسول اللہﷺ کے اردگرد حاضر رہتے تھے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین فرماتے ہیں کہ جس وقت ہم محفل مقدس رسول اللہﷺ میں حاضر ہوتے تھے تو اس وقت ہماری یہ حالت ہوتی تھی کہ گویا ہماری آنکھیں خدا تعالی کو دیکھ رہی ہیں ۔

اس مقام کا یہ حال ہے کہ مقام بے مثل و بے مثال ہے اور کمال یہ ہے کہ اس مقام کے لیے بھی پیرومرشد ہی کی نظر باطن صفا بیک جنبش نظر مقامات طے کر اسکتی ہے ۔ الا ماشاء اللہ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں