جہانگیر بادشاہ کو خط مکتوب نمبر 47دفتر سوم

 دعا کے اسرار اور علماء وصلحاء کی تعریف میں سلطان وقت مدظلہ العالی کی طرف صادر فرمایا ہے: ۔ 

کمترین دعا گویان اہم معلی بارگاہ کے نوکروں اور بلند درگاہ کے خادموں کی خدمت اقدس میں بڑی عاجزی اور نیاز مندی ظاہر کرتا ہے اور اس امن و آرام کی نعمت کا شکر جو جناب کے غلاموں کی دولت و اقبال سے عوام وخواص کے شامل حال ہے بجا لاتا ہے اور دعا کی قبولیت اور فقراء کی جمعیت (دل کو طمینان حاصل ہونا) کے وقتوں میں فتح مندلشکر کے لیے فتح ونصرت کی دعامانگتا ہے۔ کیونکہ ع 

ہر کسے راہ بہر کا رے ساختند     ترجمہ ہر ایک کسی  کے واسطے ایک کام ہے

کے موافق کارخانہ خداوندی میں کوئی چیز عبث نہیں ہے وہ کام جوغزا اور جہاد کرنے والے کر پر موقوف ہے وہ دولت و سلطنت کی تائید اورتقویت ہے جس پرشریعت روشن کی ترقی منحصر ہے کیونکہ بزرگوں نے کہا ہے کہ اَلشَـرعُ تَحْتَ ‌السَّيْفِ (شرع تلوار کے نیچے ہے) دعا کے لشکر پر بھی جو ارباب فقراء اور احباب بلا ہے یہی بڑا معتبرکام وابستہ ہے، کیونکہ فتح و نصرت دوقسم کی ہے۔ ایک وہ قسم ہے جس کو اسباب کے حوالہ کیا ہے اور وہ اس فتح ونصرت کی صورت ہے جو غزا کے لشکر سے تعلق رکھتی ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جو فتح ونصرت کی حقیقت ہے  اور مسبب الاسباب کی طرف سے ہے۔ آیت کریمہ وَمَا ‌النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِنْدِ اللَّهِ نہیں ہے مددمگر اللہ تعالیٰ  کی طرف سے) میں اس نصرت کی طرف اشارہ ہے جو لشکر دعا سے تعلق رکھتی ہے پس لشکر دعانے اپنی ذلت و انکسار کے باعث لشکرغزاسے سبقت کی اور سبب سے مسبب کی طرف دلالت فرمائی۔ع 

بردند شکستگاں ازیں میدان گوے  ترجمہ لے گئے کمزور اس میدان سے گیند 

نیز دعا قضا کو دور کر دیتی ہے۔ جیسے کہ مخبر صادق علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا ہے۔ لا يردُّ القدرَ إلَّا الدُّعاءُ (سوائے دعا کے کوئی چیز قضاء کو نہیں ٹالتی)تلوار اور جہاد میں یہ طاقت نہیں کہ قضا کو دور کر سکے پس لشکر دعا باوجود ضعف و عاجزی کے لشکر غزا سے زیادہ قوی ہے نیز لشکر دعا روح کی طرح ہے اور لشکر غزا جسم کی طرح پس لشکر غزا سے زیادہ قوی ہے پس لشکر غزا کے لیے لشکر دعا کا ہونا ضروری ہے، کیونکہ جسم بغیر روح کے تائید و نصرت کے لائق نہیں ہوتا اسی واسطے علماء نے فرمایا ہے کہ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَفْتِحُ ‌بِصَعَالِيكِ الْمُهَاجِرِينَرسول الله ﷺ  باوجودلشکر غزا اور لڑائی کرنے والوں کے غلبہ کے فقراء مہاجرین کے وسیلہ سے فتح ونصرت طلب کیا کرتے تھے۔ پس فقراء جو دعا کا لشکر ہیں باوجودخواری اور زاری اور بے اعتباری کے اعتبار حاصل کرتے ہیں اور سب سے آگے قدم لے جاتے ہیں۔ مخبر صادق علیہ الصلوة والسلام نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن شہیدوں کے خون کو علماء کی سیاہی کے ساتھ تو لیں گے اور سیاہی والا پلہ غالب آئے گا۔ سبحان الله و بحمده یہی روسیاہی ان کی عزت وسرخ روئی کا باعث ہوگئی اور ان کے مرتبہ کوپستی سے بلندی تک پہنچادیا۔ع 

بتاریکی دروں آب حیات است  ترجمہ باظلمت میں آب زندگی ہے کوئی شاعر کہتا ہے۔ بیت 

غلام خویشتنم خواند لالہ رخسارے سیاه روئی من کرد عاقبت کارے

ترجمہ بیت: میرے حبیب نے مجھ کو بنایا اپنا غلام سیاه روی نے میرا بنا دیا کیا کام۔

 یہکمترین اگر چہ اس لائق نہیں کہ اپنے آپ کولشکر دعا کے شمار میں داخل کرے لیکن تاہم صرف فقیر کے نام اور دعا کی قبولیت کے احتمال پر اپنے آپ کو دولت قاہرہ کی دعا سے خالی نہیں رکھتا اور حال و قال کی زبان سے سلامتی کی دعا و فاتحہ سےتر زبان رہتا ہے۔ رَبَّنَا ‌تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ یااللہ تو قبول کرتو سننے اور جانے والا ہے۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ148ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں