قَابَ قَوْسَيْنِ اور أَوْ أَدْنَى کے اسرار غریبہ مکتوب نمبر 111دفتر سوم

قَابَ قَوْسَيْنِ اور أَوْ أَدْنَى کے بعض اسرار غریبہ کے بیان میں اور اس سر میں کہ عارف کامل اپنے کاتب شمال یعنی بائیں طرف کے عمل نامہ لکھنے والے فرشتہ کو نہیں پاتا۔ یہ معارف بھی معنی سے منقول ہیں ۔ شیخ نور محمدتہاری کی طرف صادر فرمایا ہے 

معاملہ قَابَ قَوْسَيْنِ (بقدر دو کمان)میں ظاہر میں مَظْہر کا رنگ پیدا ہوتا ہے کہ کیونکہ سالک سے عین واثر (ذات و صفات)کا زائل ہونا حاصل نہیں ہوتا۔ برخلاف معاملہ أَوْ أَدْنَى (بہت نزدیک)کے کہ اس میں مظہر کا کوئی حکم و اثر نہیں رہتا۔ اسی واسطے اس دوسرے مرتبہ میں مظہر ایک ایسا امر ہوتا ہے کہ جو مرتبہ وجوب سے حاصل ہوتا ہے اور وہ ایک خلعت خاص ہوتی ہے جو عارف کے معاملہ کے ختم ہونے کے بعد مرتبہ اصلی سے اسے عنایت فرماتے ہیں اور اس کو صورت کے افاضہ سے بھی تعبیر کر سکتے ہیں۔ یہ ایک نہایت ہی پوشیدہ سر ہے۔ اس کی تفصیل انشاء اللہ کسی اور جگہ بیان کی جائیگی پس اس معاملہ میں مظہر ایک ایسا امر ہوتا ہے جس میں عدم کی بو اور امکان کی آمیزش نہیں ہوتی۔ بیت 

وَلِوَ جْهِهٖ مِنْ وَّجْهِهٖ قَمَرٌ               وَلِعَیْنِهٖ مِنْ عَیْنِہٖ کُحْلٌ

ترجمہ بیت چمکتا اس کے چہرہ پر ہے روشن نور یزدان کا پڑا ہوتا ہے آنکھوں میں خدائی کا سرما

 اگر چہ وہ انفعال(اثر پذیری) بھی جو مرتبہ قَابَ قَوْسَيْنِ میں ثابت کیا جاتا ہے حق ہے اور وہ ظہور جو اس مرتبہ میں ہے اصل کا ظہور ہے لیکن ظلیت کی آمیزش سے خالی ہے اور اس مرتبہ بلند کے لائق نہیں وہ انفعال جو اس مرتبہ مقدسہ کے لائق ہے وہ ہے جس میں ظلیت کی کچھ بونہیں اور درمیان میں غیر کا کسی طرح دخل نہیں کیونکہ غیر عدم کی آمیزش سے خالی نہیں اور امکان کے نقص سے باہر نہیں۔ ہاں اگر مراتب ظلال کے انفعال ایسے ہوں تو ہوسکتا ہے جاننا چاہیئے کہ معاملہ أَوْ أَدْنَى میں جس کا تھوڑا سا ذکر ہو چکا ہے عارف کامل اپنے کاتب شمال یعنی بائیں ہاتھ کےعمل نامہ لکھنے والے فرشتہ کو نہیں پاتا 

۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا شمال ( بایاں ہاتھ )یمین ( دائیاں ہاتھ ) کا حکم پکڑ جاتا ہے کیونکہ شمال ( بایاں ہاتھ ) عدم کے متقضیات میں سے ہے جب عدم 

کے احکام زائل ہو جاتے ہیں تو باقی وجود صرف رہ جاتا ہے جہاں کوئی شمال نہیں بلکہ حق تعالیٰ کے دونوں ہاتھ یمین یعنی دائیں ہاتھ کاحکم رکھتے ہیں ۔ فَاَفْهَمْ وَلَا تَقَعَ فيِ الزِّنْدَقَةِ(پس سمجھ اور زندقہ میں نہ پڑ) جب ان پوشیده اسرار اور عجیب و غریب معارف کو معلوم کر دیا تو اب سننا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ” ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى ( پھر قریب ہو اور پھرنیچے کو جھکا ) واضح ہو کہ اس دُنُوّ یعنی قرب کے ساتھ متحقق ہونا اور أَوْ أَدْنَى کے اسرار سے متحقق ہونے کے بعد ہے جس کا اوپر ذکر ہو چکا ہے کیونکہ جب تک عارف کا حکم واثر باقی ہے اور عدم کی آلودگی سے آلودہ ہے تب تک اس کو کچھ بھی اس دنو کی لیاقت نہیں اس دنو کے ساتھ متحقق ہونے کے بعد تدلی ہے جس کی توجہ نزول کی طرف سے ہے جب تدلی متحقق ہوتی ہے اور عارف کوخلق کی طرف لاتے ہیں تو اس وقت قوسین کی صورت ظاہر ہوتی ہے اگر چہ اس وقت قوس اول کا حکم واثر نہیں رہتا لیکن جب اس کوتدلی سے مشرف فرماتے ہیں تو اس وقت قوسین کی صورت متوہم ہوتی ہے۔ پس تدلی کے بعد فکان قاب اسی اعتبار سے فرمایا ہے کہ اس وقت قوسین کی صورت ثابت ہے نہ کہ اس کی حقیقت أَوْ أَدْنَى کے معنی میں کیونکہ اس مقام میں قوس ثانی کا کوئی علم واثر نہیں رہتا۔ اس لیے اس جگہ قوسین حقیقت کے طور پر نہیں ہوتیں ۔ یہ معارف اللہ تعالیٰ کے ان اسرار میں سے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ اپنے اخص خواص بندوں پر ظاہر فرماتا ہے وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ العُلیٰ  اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر سوم صفحہ333ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں