محبوب کے پاس اکیلے آ

حضرت شیخ المشائخ، قطب ربانی، غوث صمدانی ، محبوب سبحانی، سیدنا عبد القادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے تصوف و طریقت پر مشتمل کتاب” آداب السلوک والتواصل الی منازل الملوک“ میں فرمایا

اللہ تعالی کے ساتھ اس طرح کا تعلق رکھ کہ گویامخلوق ہے ہی نہیں۔ اور خلق سے یوں تعلق ہو کہ گویا نفس کا وجود ہی نہیں۔ جب تو اللہ تعالی سے بلا خلق تعلق رکھے گا تو توحید میں کامل ہو جائے گا اور ہر ایک سےفانی بن جائے گا۔ اور جب خلق سے بلا نفس تعلق قائم کرے گا تو انصاف کرے گا تقوی کی راہ چلے گا اور مشقتوں سے بچ جائے گا۔ 

سب کو اپنی خلوت گاہ کے دروازے پر چھوڑ دے۔ اور اکیلے اندر جابیٹھ تاکہ اپنی خلوت میں اپنے مونس کو باطن کی آنکھ سے دیکھ سکے ۔ اعمال سے ماوراء عالم کا مشاہدہ کرے۔ نفسانی خواہشات زائل ہو جائیں اور اس مقام تک رسائی حاصل کرے جہاں اللہ کا حکم پایا جاتا ہے اور اس کی قربت میسر آتی ہے۔ تب تیری جہالت علم میں تبدیل ہو گئی۔ بعد قرب میں بدلے گا۔ خاموشی ذکر ین جائے گی اور وحشت کی جگہ انس لے لی گی۔ 

اے دوست!یہاں خلق ہے یاخالق ہے۔ خالق کو اختیار کر لیا ہے تو پھر کہہ۔ فَإِنَّهُمْ ‌عَدُوٌّ ‌لِي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ پس وہ سب میرے دشمن ہیں سوائے رب العالمین کے“ 

میٹھاپھل

حضرت شیخ  رضی اللہ تعالی عنہ وارضاہ نے اس کے بعد یہ فرمایا : 

جس نے اللہ کی محبت کا مزہ چکھ لیا اسے اس کا عرفان نصیب ہو گیا کسی نے حضرت سے پوچھا۔ جس شخص پر تلخی صفراء غالب ہو وہ شیر ینی یعنی اللہ کی محبت کا مزہ کیسے محسوس کرے گا تو آپ نے فرمایا۔ 

وہ اپنے دل سے شہوتوں کو زائل کر دے۔ اے دوست !جب مؤمن عمل صالح کر تا ہے تو اس کا نفس قلب میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ پھر قلب سر بن جاتا ہے۔ سر فنا ہو تا ہے۔ اور فناوجود میں منقلب(الٹنے والا) ہو جاتا ہے۔

خود سپردگی اختیار کر محفوظ رہے گا

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ وارضاه نے فرمایا : 

دوستوں کے لیے ہر دروازہ کھلا ہو تا ہے۔ 

اے دوست! فنایہ ہے کہ دیده شہود سے تمام خلق معدوم ہو جائے۔ تیری طبیعت طبع ملائکہ میں تبدیل ہو جائے۔ پھر یہ طبع ملائکہ بھی فنا ہو جائے پھر تو منہاج اول کے ساتھ مل جائے۔ اس مقام پر تیر ارب تجھے پلائے گا جو پلائے گا۔ اور تجھ میں بو ئے گاجوبوئے گا۔ 

اگر اس مقام تک رسائی چاہتا ہے تو اسلام قبول کر۔ پھر اللہ تعالی کے سامنے اپنی گردن جھکا دے۔ پھر اللہ کے بارے علم حاصل کر۔ اس کے بعد معرفت حق حاصل کر اور اس سے اگلے درجے میں اپنے وجود کو اس کی ذات کے ساتھ باقی کر لے۔  زہد ایک گھڑی کا عمل ہے۔ تقوی دو ساعتوں کا اور معرفت ہمیشہ کا۔

آداب السلوک شیخ عبد القادر الجیلانی صفحہ 190 ،مکتبہ دارالسنابل دمشق شام


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں