متابعت سید المرسلین ﷺمکتوب نمبر114دفتر اول

حضرت سید المرسلین ﷺ کی متابعت پر حرص دلانے میں صوفی قربان کی طرف لکھا ہے۔ 

حق تعالی بے سروسامان مفلسوں کو حضرت سید المرسلین ﷺ  کہ جن کی دوست کے طفیل اپنے اسمائی اور صفاتی کمالات کو ظاہر کیا اور ان کو تمام مخلوقات میں سے بہتر  بنایا) کی اتباع کی دولت سے مشرف فرمائے اور اس پر استقامت بخشے کیونکہ وہ پسندیدہ متابعت کا ایک ذرہ تمام دنیاوی لذتوں اور آخرت کی نعمتوں سے کئی درجے بہتر ہے۔ 

بزرگی، سنت کی تابعداری پر وابستہ اور زیادتی شریعت کی بجا آوری  پر منحصر ہے۔ مثلًا 

دوپہر کا سونا ، جو اس تابعداری کے باعث واقع ہو۔ کروڑ کروڑ شب بیداریوں سے جو اس تابعداری کے موافق نہ ہو اولی وافضل ہے اور ایسے ہی عیدفطر کے دن کا کھانا ، جن کا شریعت  نے حکم کیا ہے۔ خلاف شریعت دائمی روزہ رکھنے سے بہتر ہے۔ شارع علیہ السلام کےحکم میں ایک چیتل(دام، پیسہ) کا دینا اپنی خواہش سے سونے کا پہاڑ خرچ کرنے سے بزرگ تر ہے۔ 

امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنہ نے ایک دن صبح کی نماز باجماعت ادا کر کے یاروں میں نگاہ کی ۔ ان میں ایک آدمی موجود نہ پایا۔ اس کا سبب پوچھا یاروں نے عرض کی کہ وہ شخص تمام رات جاگتا رہتا ہے شاید اس وقت سوگیاہوگا۔ امیر المومنین نے فرمایا کہ اگر وہ تمام رات سویا رہتا اور صبح کی نماز جماعت سے ادا کرتا تو اس کے لئے بہتر تھا۔ 

گمراہ لوگوں میں اہل ہنود نے بہت ریاضتیں اور مجاہدے کئے ہیں لیکن جب شریعت  کے موافق نہیں ہیں سب بے اعتبار اور خوار ہیں اور اگر ان سخت اعمال پر کچھ اجر ثابت ہوبھی جائے تو کسی دنیاوی نفع پر ہی منحصر ہے اور تمام دنیا کیا ہے تا کہ اس کے کسی نفع کا اعتبار کیا جائے ان کی مثال خاکروبوں کی طرح ہے کہ کام سب سے زیادہ اور مزدوری سب سے کم ہے اور شریعت  کے تابعداروں کی مثال ان لوگوں کی طرح ہے جوقیمتی جواہر میں عمد ہ عمده الماس جڑتے ہیں کہ ان کا کام بہت تھوڑا اور مزدوری بہت زیادہ ہے۔ ایک گھڑی کے کام کی مزدوری لاکھ سال کے برابر ہوسکتی ہے۔ اس میں بھید یہ ہے کہ جوعمل شریعت  کے موافق کیا جائے وہ خدائے تعالی کو پسند ہے اور اس کے برخلاف نا پسند ۔ پس ناپسندیدہ فعل میں ثواب کی کیا امید ہے بلکہ وہاں تو عذاب کی توقع ہے۔ یہ بات عالم مجاز میں بخوبی واضح ہے تھوڑی سی التفات سے ظاہر ہو  جاتی ہے۔ ۔ 

ہر چہ گیرد علتی علت شود . کفر گیرد کا ملے ملت شود

ترجمہ: علتی جو کچھ کرے علت ہی ہے کفرگر کامل کرے ملت ہی ہے ۔

پس تمام سعادتوں کا سرمایہ سنت کی تابعداری ہے اور تمام فسادوں کی جڑ شریعت  کی مخالفت ہے۔ 

ثبتنا الله واياكم على متابعة سيد المرسلين عليه وعليهم وعلى اله الصلوات والتسليمات والسلام الله تعالی ہم کو اور آپ کو سید المرسلین ﷺکی متابعت پر ثابت قدم رکھے۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ300ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں