انسان کی جامعیت مکتوب نمبر45دفتر اول

یہ بھی سرداری اور شرافت کے پناہ والے شیخ فرید کی طرف لکھا ہے۔ یہ مکتوب اپنے پیردستگیر کے اس جہان فانی سے کوچ کر جانے کے بعد لکھا تھا اور چونکہ خانقاہ کے فقرا کی ظاہری تقویت شیخ موصوف سے منسوب تھی۔ اس لئے اس کا شکر کر کے انسان کی جامعیت کی وجہ کہ جو انسان کے کمال کا بھی اور نقصان کا بھی موجب ہے۔ بیان کیا ہے کہ اور ماہ مبارک رمضان شریف کے فضائل اور اس کے مناسب ذکر کئے ہیں۔

ثبتکم الله سبحانه على جاد ۃابائكم الكرام وسلمکم عن موجبات التلهف و التاسف بمرور الشهور والأيام اللہ تعالی آپ کو اپنے بزرگ باپ دادوں کے راستے پر ثابت قدم رکھے اور مہینوں اور دنوں کی گردش کے باعث غم و اندوہ کے حادثوں سے سلامت رکھے۔

خدا کے دوست الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ( آدمی  اس کے ساتھ ہے جس کے ساتھ اس کو محبت ہے) کے موافق خدا کے ساتھ ہیں لیکن بدنی تعلق اس معیت اور اتصال کے درمیان ایک قسم کا مانع (کھانے پینے اور دنیوی احتیاج کے باعث)ہے۔ اس عنصری پیکر سے جدا ہونے اور ظلمانی صورت سے الگ ہونے کے بعد قرب در قرب اور اتصال در اتصال ہے ۔ ۔ الموت جسر يوصل الحبيب إلى الحبيب (موت ایک پل ہے جویار کو یار سے ملاتا ہے) انہی معنوں کا بیان ہے اور آیت کریمہ مَنْ كَانَ ‌يَرْجُو لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ (جو شخص اللہ تعالی کا دیدار چاہتا ہے تو اللہ تعالی کا وعدہ آنے والا ہے ) کا مضمون جو مشتاقوں کے لئے ایک قسم کی تسلی ہے۔ اسی رمز کو بیان کرتا ہے لیکن ہم پس ماندوں کا خیال بزرگوں کی حضور کی دولت کے بغیر خراب و ابتر ہے اور بزرگوں کی روحانیات سے فیض حاصل کرنا چند شرطوں پر مشروط ہے کہ ہر ایک کوان شرطوں کے پورا کرنے کی مجال نہیں(بزرگوں کی وفات کے بعد ان کی روح سے فیض حاصل کرنا جن شرطوں پر موقوف ہے ان کو پوری طرح کا ادا کرنا ہر شخص کے بعد بس کی بات نہیں)۔

لیکن اللہ تعالی کی حمد اور احسان ہے کہ اس ہولناک حادثہ  اور وحشت ناک واقعہ کے باوجود ان بے سروسامان فقرا کا مربی اور مددگار بھی دین و دنیا کے سردار ﷺکی اہلبیت سے مقرر ہوا ہے جو اس سلسلہ علیہ کے انتظام اور نسبت نقشبندیہ کی جمعیت (دل کو طمینان حاصل ہونا) کا وسیلہ ہے۔ ہاں يہ نسبت علیہ بھی جو اس ملک میں بہت غریب ہے اور اس نسبت والے لوگ ان ملکوں میں بہت تھوڑے ہیں ۔ چونکہ اہل بیت کی نسبت کی طرح ہے تو اس کا مر بی کا بھی اہل بیت ہی سے ہونا مناسب ہے اور اس کی تقویت کے لئے بھی انہی نسبت والوں سے ہونا بہتر ہے تا کہ اس بڑی و دولت کی تکمیل غیر کے حوالہ نہ ہو جائے جس طرح اس بڑی نعمت کا شکر فقرا ء پر واجب ہے اسی  طرح اس دولت کا شکر بھی ان کے ذمے لازم ہے۔ انسان جس طرح باطنی جمعیت کامحتاج ہے ۔ اسی طرح ظاہری جمعیت کی بھی اس کو احتیاج ہے بلکہ یہ احتیاج مقدم ہے بلکہ تمام مخلوقات میں سے زیادہ محتاج انسان ہے اور یہ احتياج کی زیادتی اس کو اس کی جامعیت کے سبب سے ہے اور جو کچھ سب کے لئے درکار ہے وہ اس اکیلے کو درکار ہے اور جس جس چیز کی طرف محتاج ہے اس کے ساتھ اس کا تعلق بھی ہے ۔ پس اس کے تعلق سب سے زیادہ ہیں اور ہر ایک تعلق خدائے تعالی کی طرف سے روگردانی کا باعث ہے۔ پس اس لحاظ سے تمام مخلوقات میں سے زیاده محروم انسان ہے

پایه آخر آدم است و آدمی  گشت محروم از مقام محرمی

گرنگردد باز مسکیں زین سفر نیست از و ے ہیچ کس محروم تر

 ترجمہ: رتبه انسان ہے سب سے اخیر اس لئے محروم تر ہے یہ فقیر گر نہ لوٹے اس سفر سے یہ گدا ہے پھر اس کے حال پر واحسرتا۔

حالانکہ تمام مخلوقات میں سے اس کے افضل اور اشرف ہونے کا سبب بھی یہی وجہ جامعیت ہے اس لئے کہ اس کا آئینہ پورا اور کامل ہے اور جو کچھ تمام مخلوقات کے آئینوں میں ظاہر ہے وہ اس کے ایک ہی آئینہ میں روشن ہے۔ پس اس جہت سے تمام مخلوقات سے بہتر اور اچھا انسان ہے اور مذکورہ بالا جہت سے سب سے بدتر بھی یہی ہے۔ اس انسان کی نسل سے حضرت محمدﷺتھے اور اسی سے ابو جہل علیہ اللعنۃ  اور اس میں شک نہیں کہ خدائے تعالی کی توفیق سے ان فقرا کی ظاہری جمعیت کےضامن اور کفیل آپ ہی ہیں ۔ باطنی جمعیت کے بارہ میں بھی الولد سر لأبيه (بیٹا باپ کا نمونہ ہوتا ہے) کے موافق بڑی بھاری امید ہے چونکہ آپ کا عنایت نامہ رمضان شریف میں صادر ہوا ہے اس لئے دل میں گزرا کہ اس بڑے قد والے مہینے کے کچھ فضائل لکھے جائیں۔

جاننا چاہیئے کہ رمضان کا مہینہ بڑا بزرگ ہے عبادت نفلی از قسم نماز و روز ہ  وصدقہ وغیرہ جو اس مہینہ میں ادا کی جائے دوسرے دنوں کے فرضوں کے ادا کرنے کے برابر ہے اور اس مہینے کے فرضوں کے قرضوں کا ادا کرنا دوسرے مہینوں کے ستر فرضوں کے ادا کرنے کے برابر ہے۔

اگر کوئی شخص اس مہینہ میں روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کو بخش د یتے ہیں اور اس کی گردن کو دوزخ سے آزاد کر دیتے ہیں اور اس کو روزہ دار کے اجر کے برابر اجر عطا کرتے ہیں ۔ بغیر اس کے کہ روزہ دار کے اجر کو کم کریں اور ایسے ہی اگر کوئی شخص اپنے غلاموں کی خدمت میں کمی کرے تو حق تعالی اس کو بخش دیتا ہے اور اس کی گردن دوزخ سے آزاد کر دیتا ہے۔

رمضان کے مہینہ میں آنحضرت ﷺقیدیوں کو آزاد کر دیا کرتے تھے اور جو کچھ آپ سے کوئی مانگتا اس کو دے دیتے تھے۔ اگر کسی شخص کو اس مہینے میں خیرات اور اعمال صالح کی توفیق حاصل ہو جائے تو تمام سال تک توفیق اس کے شامل حال رہتی ہے اور اگر یہ مہینہ پراگندگی سے گزرا تو تمام سال ہی پراگندہ گزرتا ہے۔ جہاں تک ہو سکے اس مہینے کی جمیعت میں کوشش کرنی چاہیئے اور اس مہینے کو غنیمت جاننا چاہیے۔ اس مہینے کی ہر رات میں کئی ہزار دوزخ کے لائق آدمیوں کو آزاد کرتے ہیں اور اس مہینے میں بہشت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیر ڈالے جاتے ہیں اور رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور افطار میں جلدی کرنا اور سحرگی کو دیر سے کھانا سنت ہے۔

اس بارے میں آنحضرت ﷺبڑا مبالغہ کرتے تھے اور شاید سحرگی کی تاخیر اور افطار کی جلدی میں اپنے عجز و احتیاج کا اظہار ہے جو مقام بندگی کے مناسب ہے اور کھجور یا چھوہارہ سے افطار کرنا سنت ہے اور افطار کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔

ذَهَبَ ‌الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ پیاس دور ہوگئی اور رگیں تر ہوگئیں اور اجر ثابت ہوگیا انشاء اللہ تعالی۔

تراویح  کا ادا کرنا اور قرآن مجید کا ختم کرنا اس مہینے میں سنت موکدہ ہے اور اس سے بڑے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ وفقنا الله سبحانه بحرمة حبيبه عليه وعلى اله الصلوت والتسليمات و التحيات الله تعالی اپنے حبیب ﷺکے طفیل ہم کو ان کاموں کی توفیق عطا فرمائے۔

باقی یہ تکلیف دیتا ہے کہ آپ کا عنایت نامہ   عین رمضان شریف میں پہنچا ور نہ حکم کے بجا لانے میں اپنے آپ کو معاف نہ رکھتا۔ ماہ مبارک کے بعد کی نسبت کی گفتگو کرنا۔ غیب سے حککم  کرنا ہے اور بڑی لمبی امید سے خبر دینے والا ہے۔ غرض جس طرح آپ کی مرضی ہوگی اس میں کسی طرح اپنے آپ کو معاف نہ رکھے گا کیونکہ آپ کے ظاہری باطنی حقوق ہم فقرا کے ذمے ثابت ہیں۔

حضرت قبلہ گاہی قدس سرہ فرمایا کرتے تھے کہ شیخ جیو (شیخ فرید)کے حقوق تم سب پر ثابت اور مقرر ہیں اس جمعیت کا باعث آپ ہی ہیں ۔ حق تعالی آپ کو ہمیشہ اپنے حبیب ﷺاور ان کی بزرگ آل رضی الله عنہم کی طفیل پسندید ہ اعمال کی توفیق بخشے ۔ اس سے زیادہ لکھنا باعث تکلیف ہے۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ165 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں