دنیا کی ناز ونعمت میں گرفتار ہونے کی برائی مکتوب نمبر 206دفتر اول

 دنیا اور اس کے ناز ونعمت میں گرفتار ہونے کی برائی میں ملاعبد الغفور سمرقندی کی طرف لکھا ہے اَللّٰهُمَّ نَبِّهْنَا قَبْلَ أَنْ يُّنَبِّهَنَا الْمَوْتُ بِحُرْمَۃِ سَيِّدِ الُمُرْسَلِيْنَ  عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ أَتَمُّهَا وَ أَفْضَلُهَا يا اللہ تو ہم کو سید المرسلینﷺکے طفیل آگاہ کر دے بیشتر اس کے کہ ہم کو موت آگاہ کرے۔ 

آپ کا شریف اور لطیف خط جو اس دور افتادہ حقیر کے نام لکھا ہواتھا پہنچ کر بڑی خوشی کا باعث ہوا ۔ جَزَاكُمُ ‌اللَّهُ عَنَّا خَيْرًا لْجَزَاءِالله تعالیٰ آپ کو ہماری طرف سے جزائے خیر عطا فرمادے ۔ 

اے بھائی! آدمی کو چرب اور لذیذ کھانوں اور نفیس اورعجیب کپڑوں کے لئے دنیا میں نہیں لائے اور عیش وعشرت اور کھیل کود کے لئے پیدا نہیں کیا بلکہ انسان کے پیدا کرنے سے مقصود اس کی ذلت و انکساری اورعجز ومحتاجی ہے جو بندگی کی حقیقت ہے۔ لیکن وہ انکسار اور احتياج جس کا شریعت مصطفوی علی صاحبہا الصلوۃ والسلام نے حکم فرمایا ہے کیونکہ باطل لوگوں کی وہ ریاضتیں اورمجاہدے جوشریعت روشن کے موافق نہیں ہیں ۔ سوائے خسارہ کے کچھ فائدہ نہیں دیتی اور ان سے سوائے حسرت اور ندامت کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ چاہیئے کہ اہل سنت و جماعت شکر اللہ تعالیٰ سعیہم کے عقائد کے موافق احکام شرعیہ سےعملی اور اعتقادی طور پر اپنے ظاہر کو آراستہ پیراستہ کرنے کے بعد اپنے باطن کو ذکر الہی سے آباد رکھیں اور وہ سبق جوطریق میں انتہا ابتدا میں درج ہے اور ان کی نسبت سب نسبتوں سے اعلی ہے۔ کوتاہ اندیش ان باتوں کا یقین کریں یا نہ کریں۔ فقیر کا مقصود دوستوں کو رغبت اور شوق دلانا ہے۔ مخالف اس بحث سے خارج ہیں۔

ہر کس افسانہ بخواند افسانہ است وآنکہ دیدش نقد خود مردانہ است 

 ترجمہ: جس نے افسانہ کہا افسانہ ہے جس نے دیکھا نقد  وہ مردانہ ہے

غرض یہ کہ عاقبت کی بہتری ذکر پر وابستہ ہے وَاذْكُرُوا ‌اللَّهَ ‌كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَاس کا مطلب پر گواہ ہے۔ پس ذکر کثیر کو برقرار رکھنا چاہیئے اور جو کچھ اس دولت کے نا مناسب ہے۔ اس کو دشمن جاننا چاہیئے نجات کا علاج یہی ہے .

ذکر گو ذکر تاترا جان است              پا کی دل زذ کر رحمان است

ترجمہ: ذکر کرتا رہ  جب تک جان ہےدل پاکی ذ کر رحمان ہی سے ہے

مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا ‌الْبَلَاغُ قاصد کا کام تک پہنچا دیا ہے۔ 

۔ أَلَا ‌بِذِكْرِ ‌اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُخبر دار اللہ کے ذکر سے دل کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ نص و قاطع ہے۔ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں التجا ہے کہ اس پر ثابت اور برقرار رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کیونکہ اصل مقصودیہی ہے۔ 

وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ العُلیٰ اَتَمَّهَا وَاَدْوَمَهَا اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

  جامہ فر جی یعنی قبا جو نیک وقتوں میں کئی دفعہ پہنا گیا ہے ۔ ارسال کیا گیا ہے ۔ اس کو پہن لیں ۔ حق تعالیٰ اپنے نبی اور ان کی آل پاک ﷺکے طفیل تمام کاموں کا انجام بخیر کرے۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ71ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں