قرب الہی کے دروازے

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

قرب الہی کے دروازے میں داخل ہونے کی قیمت:

ایک اور شخص نے عرض کیا: میں یہ چاہتا ہوں کہ میں ان لوگوں میں سے ہو جاؤں جو اللہ کی ذات کے چاہنے والے ہیں، میرے دل نے قرب الہی کا دروازہ دیکھ لیا ہے، اور میں چاہنے والوں کو اس میں آتے جاتے دیکھ رہا ہوں ، وہ شاہی خلعت پہنے ہوئے ہیں، اس دروازے میں داخل ہونے کی کیا قیمت ہے؟‘‘ ہم نے اسے جواب دیا کہ تو اپنی کل متاع اس کی راہ میں خرچ کر دے، اور اپنی خواہشیں اور لذتیں ترک کر دے ،خودی کو چھوڑ کر اس میں فنا ہو جاء – جنت اور مافیھا کو چھوڑ دے، اور نفس اور خواہش اور عادت سے جدا ہوجا، اور دنیا و آخرت کی شہوات سے الگ ہو جا، اور سب کچھ چھوڑ کر دل کے پیچھے ڈال دے، پھر قرب کے دروازے میں داخل ہو جا ، وہاں تو وہ کچھ دیکھے گا جونہ کسی آنکھ نے دیکھی ہیں اور نہ کانوں نے سنیں اور نہ کسی انسان کے دل پر اس کا خیال گزرا ہے ۔ جسے کامل طور پر یہ مر تبہ مل جاتا ہے، اور اس کے دل کے قدم وہاں جم جاتے ہیں تو دنیا و آخرت دونوں اس کے ہو جاتے ہیں کسی رنج اور مشقت کے بغیر یہ دونوں خالص نعمت بن جاتے ہیں ، دونوں اس کی مہمانی کا سامان ہو جاتے ہیں ۔ دنیا میں اس کی اجرت دل کے ساتھ قرب الہی کا ہو جانا ہے، اور قیامت کے دن اس کی اجرت سر کی آنکھ سے اللہ کا دیدار ہے ۔

اللہ ہی ہدایت دینے والا ہے:عطا کرنے

اے بیٹا تو اللہ للہ کر، پھر سب کچھ ترک کر دے، یہ کہہ کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے وہی مجھے ہدایت دے گا ۔ اے دنیا میں زہد کرنے والے! ۔۔۔ جب تیرادل دنیا سے آخرت کا طالب بن کر باہر نکلے تو یہ کہہ کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے وہی مجھے ہدایت بھی دے گا اور منزل مقصود پر پہنچائے گا،۔

اے حق کا ارادہ کرنے والے!

اے طالب مولی!

 اس میں رغبت کرنے والے!

اپنے مولی کا طالب بن کر تیرا دل جب جنت کے دروازے سے باہر نکلے گا تو کہہ کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے وہی منزل مقصود پر پہنچائے گا تو اس کی ہدایت کے ساتھ راستے کی تنگی کو نظر انداز کرتے ہوۓ چل کھڑا ہو۔ ۔ اے وہ کہ جس نے ( شریعت وطریقت ) ان دونوں راستوں پر چلنے کا ارادہ کیا ہے تو ایسے لوگوں کور ہبر بنا جوان دونوں راستوں پر چل چکے، اور ان کی خوف ناک جگہیں پہچان چکے ہیں، اور وہ وہ مشائخ کرام ہیں جو علم کی وجہ سے عمل کر نے والے اور اپنے اعمال میں اخلاص والے ہیں۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 593،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں