قلب صنوبری اور قلب حقیقی

قلب صنوبری اور لطیفہ قلب میں فرق

قلب صنوبری (گوشت کا ٹکڑا) اور شے ہے اور وہ قلب جو لطیفہ ہے، دوسری چیز ہے۔ قلب صنوبری جسد ظاہری کا جزو ہے اور وہ قلب جو لطیفہ ہے اس کا تعلق قلب صنوبری سے افاضہ آثار و انوار کا ہے۔

قلب صنوبری 

وجودِ انسانی میں دل ایک عضلاتی عضو ہے جو تمام جسم میں خون فراہم کرتا ہے۔ اس کی حرکت (دھڑکن) نہ رکنے والی حرکت ہے جو قبل ازپیدائش تا دمِ مرگ جاری رہتی ہے۔ دل کو انسانی وجود کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔ یہ تمام جسم کو خون فراہم کر کے وجود کی بقا کا ضامن ہے۔ اس لیے دل بادشاہ کے طور پر اور تمام جسم رعایا کے طور پر عمل کرتے ہیں۔ دل کا دھڑکنا ہی حیاتِ انسانی کی علامت ہے۔ دل کی دھڑکن کے بند ہو جانے کو موت تصور کیا جاتا ہے۔

صرف قلب صنوبری میں کوئی سدھ بدھ نہیں ہوتی ، نفس اور خناس کے غلبے یا اپنے سیدھے پن کی وجہ سے غلط فیصلہ بھی دے سکتا ہے۔ قلبِ صنوبری عام اور بےاعتماد ہے۔ قلب صنوبری (گوشت کا لوتھڑا) ہے جو سینے کے بائیں طرف ہے۔یہ قلب حقیقی کا نشیمن ہے

  قلب حقیقی

  قلب حقیقی جسے لطیفہ قلب اورحقیقت جامعہ بھی کہتے ہیں۔قلب حقیقی(لطیفہ قلب)  وہ خفیہ قوت ہے ۔ جو حقائق کا ادراک کرتی ہے ۔ وہ ادراک ، خفیہ ہوتا ہے ۔ جلی ہوتا ہے ۔ بدیہی ہو تا ہے ،(جب اس میں نُورِ ایمانی چمکتا ہے )اور جب وہ نفسی حجابات سے پاک ہوتا ہے تو اس میں علم الٰہی منعکس کرتا ہے ۔۔

فنائے قلب

  اللہ تعالی کی عادت جاری ہے کہ جب مرید اپنے قلب کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو میدا فیض سے قلب حقیقی کے واسطہ سے اُس کو فیض ہوتا ہے یہ لطیفہ قلب کی مشق کی نوعیت ہے جب یہ مشق کامل ہو جاتی ہے اور فناء قلبی حاصل ہو جاتی ہے تو باقی لطائف کی الگ الگ مشق کرائی جاتی ہے ۔ فنائے لطائف یہی ہے کہ لطائف میں مستغرق ہو جائے اور اس میں تکلف کی ضرورت نہ ہو۔

ترکِ دنیا سے مراد دنیا کو چھوڑنا نہیں بلکہ اپنے باطن میں دنیا اور اس کی خواہشوں کو شکست دینا ہے یعنی دل سے دنیا کی محبت نکال دی جائے کیونکہ جب تک دل سے دنیا کی ہوس اور محبت نہیں نکلے گی اللہ کی محبت نہیں آئے گی۔
وہ لوگ جن کے قلوب اللہ کی محبت اور اس کے ذکر سے معمور ہیں دنیا کی محبت ان کے قلب میں نہیں سما سکتی۔

مرشد کامل مرید کے باطنی حواس کو اپنے تصرف سے بیدار کرتا ہے اور اس کے دل کو نئی زندگی عطا کرتا ہے۔
حکم ہے کہ:
مَنْ اَحْیَا اَرْضًا مَیْتًا فَھِیَ لَہٗ
ترجمہ: جو مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے پس وہ اسی کی ہوتی ہے۔

زندگانی قلب دانی از کجا
در نظر منظور وحدت باخدا

ترجمہ: کیا تو جانتا ہے حیاتِ قلب کیسے حاصل ہوتی ہے؟ اللہ کی نظرمیں منظور ہو کر وحدت تک رسائی حاصل کرنے سے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں