نکاح واجب ہے؟

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

نکاح واجب ہے؟

سوال: سید ناغوث اعظم رضی اللہ عنہ سماع و وجد کی حالت میں تھے کہ آپ کے پاس ایک رقعہ آیا۔ جس میں ایک فقہی مسئلہ درج  تھا۔ ارشاد فرمایا :

” کلام کرنے کی اجازت لے لوں اور سوچ لوں ( تو جواب دوں)‘‘ ۔ پھر ارشاد فرمایا: ” نکاح کرنا آیا کہ واجب ہے یا نہیں؟

جواب: آپ نے جواب میں ارشادفر مایا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں علماء کا اختلاف ہے: ۔ بعض نے فرمایا: نکاح کر ناسنت ہے، ۔ بعض نے فرمایا: جبکہ نفس پر بھروسہ ہو تو نکاح سے عبادت میں مشغول ہونا اولی ہے، یہ مذہب شافعی واحمد کا ہے

ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک نکاح میں مشغول ہونا افضل ہے، اے سائل ! جب تک کہ تو درجہ ارادت میں ہے اور مرید ہے، تیرا عبادت میں مشغول ہو نا افضل ہے، اور جب تو مراد اور مطلوب ہو جائے گا (یعنی مرتبہ کمال تک پہنچ جائے گا ) ، تو اب تجھے اپنے نفس کے بارے میں کسی بھی تدبیر کا کوئی حق نہیں۔

اگر وہ چاہیں گے تو تیرا نکاح کرادیں گے،اور اگر وہ چاہیں گے تو اس کے سوا تجھے کسی اور امر میں مشغول کر دیں گے ۔ ا گر وہاں کوئی چیز تیری قسمت میں لکھی گئی ہے تو یقینا  اسے پالے گا۔ وہ حصہ تیرا دامن پکڑ کر اللہ کی بارگاہ میں عرض کرے گا:

“یا اللہ! تو اس بندے سے میرا حق دلوا دے، یہ مجھ سے بھا گتا ہے، اورتو نے مجھے اس کے لئے مقسوم کر دیا ہے، میں کیا کروں، یہ مجھ سے بے توجہی برتنے والا ہے ۔ اللہ تعالی یہ سن کر تجھے اس کی طرف متوجہ کر دے گا، لیکن مرید کا معاملہ یہ ہے کہ اسے بحیثیت باطن ، نکاح کرنا حرام ہے ۔ جب تک اس کے پاس حاجت سے زیادہ قمیص نہ ہو، یا اس کے پاس چارانگل زمین نہ ہو ، مر ید توسیاح ہے، نہ اس کے لئے کپڑے ہیں اور نہ اسباب ، بلکہ وہ تو تمام کپڑوں سے ننگا ہوتا ہے ۔ جب وہ اپنے مقصود کو پالے گا اور اس کی سیاحت ختم ہو جائے گی ،اس وقت اس کے مالک کو اختیار ہے۔ اگر چاہے اس کا نکاح کر دے،اسے مالک بنادے،اسے موجودکر دے، یا مفقود کردے، لہذا جوشخص احمق کی مصاحبت میں رہے وہ بھی احمق ہے اور جس نے اللہ کونہ پہچانا اور وہ آخرت کے بدلے دنیاوی زندگی پر راضی ہو گیا۔ وہ بھی احمق ہے۔

تیرا مقسوم حصہ کوئی نہ کھائے گا:

اے بیٹا تیرے مقسوم حصہ کو کوئی غیر نہ کھائے گا تو اپنی طبیعت اور خواہش سے، اپنے شیطان کے ہاتھ سے نہ کھایا کر، بلکہ توقف کر تے ہوئے ایک گھڑی صبر کر، یہاں تک کہ تو اپنے جنت والے گھر میں پہنچ جائے یا اپنے رب کے قرب میں پہنچ جائے ۔

سوال:ایک شخص نے آپ سے کہا: میں بچپن سے اس وقت تک ایک وردکرتا تھا، اب یہ حال ہے کہ کھڑا ہو کر دورکعتیں ہی پڑھ پاتا ہوں کہ اسی وقت گر جاتا ہوں ۔

جواب:’آپ نے جواب میں ارشاد فر مایا : نہیں! ہوسکتا ہے کہ اسے لمحۂ سابقہ کی نظر ہو، کسی صدیق کی آنکھ نے تجھے اللہ تعالی کی طرف گزرنے میں دیکھ لیا ہے ۔ جاتجھے اچھا کر دیا ۔بعد میں اس کے ساتھ جو بھائی  تھے،ان سے فرمایا : اسے اپنے ساتھ رکھ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 704،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں