والدین کی خدمت نیکیوں میں سےمکتوب نمبر 127دفتر اول

 اس بیان میں کہ وہ والدین کی خدمت اگر چہ نیکیوں میں سے ہے لیکن اصلی مطلب تک پہنچنے کے مقابلہ میں محض بیکاری اور صرف تعطیل ہے ۔ بلکہ برائی میں داخل ہے حَسَنَاتُ الْاَبْرار سَیّئاتُ المُقربین (ابراروں کی نیکیاں مقربین کیلئے خطا ہیں)اور اس کے مناسب بیان میں ملاصفر احمدرومی کی طرف لکھا ہے  

مکتوب مرغوب پہنچا جو عذر(والدین کی خدمت) آپ نے توقف کے بارے میں کیا تھاصحیح ہے۔ زیادہ اس سے جو وقوع میں آتا ہے کرنا چاہیئے اور اپنے آپ کو قصور وار جاننا چاہیئے۔ 

الله تعالیٰ  فرماتا ہے۔ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ إِحْسَانًا حَمَلَتْهُ أُمُّهُ كُرْهًا وَوَضَعَتْهُ كُرْهً ہم نے انسان کو والدین کے ساتھ احسان کرنے کا حکم کیا ہے اس کو اس کی ماں نے تکلیف سے اٹھایا اور تکلیف ہی سے جنا۔ 

دوسری جگہ فرماتا ہے ۔ أَنِ اشْكُرْ لِي وَلِوَالِدَيْكَ میرا اور اپنے والدین کا شکر ادا کرو۔ باوجود اس امر کے اس بات کا معتقد ہونا چاہیئے کہ یہ سب کچھ حقیقی تک پہنچنے کے مقابلے میں محض بیکاری ہے بلکہ منازل سلوک کے طے کرنے میں صرف تعطیل ہے ۔ حَسَنَاتُ الْاَبْرار سَیّئاتُ المُقربین (ابراروں کی نیکیاں مقربین کیلئے خطا ہیں)آپ نے سنا ہوگا

 ہر چہ جز عشق خدائے احسن است گر شکر خوردن بود جان کندن است 

ترجمہ: سوائے عشق حق جو کچھ کہ ہے ہر چند احسن ہے شکر کھانابھی گر ہوتو عذاب جان کندن ہے۔

 حق تعالیٰ  کا حق تمام مخلوقات کے حقوق پر مقدم ہے۔ ان(والدین) کے حقوق کو ادا کرنا خدا کے حکم کی تابعداری کے باعث ہے۔ ورنہ کس کی مجال ہے کہ اس کی خدمت کو چھوڑ کر دوسرے کی خدمت میں مشغول ہو جائے ۔ پس ان کی خدمت اس لحاظ سے خدا ہی کی خدمات میں سے ہے لیکن خدمت خدمت میں بہت فرق ہے۔ کاشتکار اور ہل چلانے والے بھی بادشاہ کی خدمت کرتے ہیں لیکن مقربین کی خدمت اور ہے۔ وہاں زراعت اور ہل چلانے کا نام لینا عین گناه ہے اور ہر کام کی مزدوری اس کام کے موافق ہوتی ہے۔ ہل چلانے والے بڑی محنت سے دن بھر میں ایک ٹکہ مزدوری لیتے ہیں اورمقرب ایک گھڑی خدمت میں حاضر ہو کر لاکھوں کامستحق ہو جاتا ہے حالانکہ اس کو ان لاکھوں سے کچھ تعلق نہیں ۔ وہ تو صرف بادشاہ کے قرب میں گرفتار ہے۔ شَتَّانِ مَا بَيْنَهُمَا ان دونوں کے درمیان بہت فرق ہے۔ 

فرخ حسین کو بہت توفیق حاصل ہے اس کی طرف سے خاطر جمع رکھیں زیادہ کیا لکھوں ۔والسلام۔  

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ314ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں