گستن (توڑنا) پیوستن(جوڑنا) میں مقدم کیا ہے ؟مکتوب نمبر 147دفتر اول

 اس بیان میں کہ گستن (توڑنا) پیوستن(جوڑنا)  پر مقدم ہے یا پیوستن گستن پر خواجہ اشرف کابلی کی طرف لکھا ہے۔

 . حق تعالیٰ  سید المرسلین ﷺکے طفیل مراتب کمال میں ترقیات عطا فرمائے۔ مشائخ طریقت قدس سرہم میں سے بعض نے توڑنے کو جوڑنے پر مقدم رکھا ہے اور بعض نے جوڑنے کوتوڑنے پر مقدم کیا ہے اور تیسرا گروہ توقف کی طرف گیا ہے۔ خواجہ ابوسعید خراز قدس سرہ کہتے ہیں۔ تانہ رہی نیابی و تانیابی نہ رہی ، ندانم کدم پیش بود جب تک تو مخلوق سے چھٹکارا حاصل نہ کرلے اس وقت تک حق سبحانہ و تعالی کو نہیں پا سکتا یا جب تک اس حق تعالی کو نہ پالے اس وقت تک مخلوق سے چھٹکارا حاصل نہیں ہوسکتا اور میں نہیں جانتا کہ ان دونوں میں سے کون سا کام پہلے کرنا ہے۔ 

راقم سطور (شخ احمد فاروقی رحمتہ اللہ علیہ)کہتا ہے کہ توڑنا (مخلوق سے علیحدگی)اور جوڑنا(حق تعالیٰ سے وابستہ ہونا) ایک ہی وقت میں ثابت ہو جاتے ہیں۔ جائز نہیں کہ توڑنا اور جوڑ نا جدا ہوں اور جوڑ نا بغیر توڑنے کے ظاہر ہو۔ 

حاصل کلام یہ ہے کہ اگر پوشیدگی ہے تو تقدم ذاتی اور ایک دوسرے کی علت ہونے کے تعین میں ہے۔ 

شیخ الاسلام ہروی قدس سرہ دوسرے مذہب کو اختیار کرتا اور فرماتا ہے کہ سبقت اس طرف سے اچھی ہے بیشک یہ بات درست ہے جن لوگوں نے توڑنے کو مقدم رکھا ہے وہ بھی اس سبقت کا انکارنہیں کرتے۔ ان کی مراد جوڑنے سے ظہورتام ہے اور ظہور تام کی سبقت ظہور مطلق کی سبقت کے منافی ہیں۔ کیونکر ظہورمطلق توڑنے پر مقدم ہے اور ظہور تام اس سے مؤخر ہے۔ 

اس تحقیق پر ان کی نزاع لفظ کی طرف رجوع ہو جاتی ہے لیکن گروه اول کی نظر بہت بلند ہے کہ قلیل کو اعتبار میں نہیں لاتے اور جاننا چاہیئے کہ اس توجیہ پر تقدم زمانی بھی ظاہر ہے۔ فَاَفْهَمْ وَاللَّهُ ‌سُبْحَانَهُ الْمُلْهَمُ ‌الصَّوَابَ اللہ تعالیٰ  بہتری کا الہام کرنے والا ہے۔ 

بہرحال گستن و پیوستن کا مظہر ہونا چاہیئے کہ مرتبہ ولایت انہی دو مرتبوں سے وابستہ ہے۔ وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقَتَادِ ( اور اس کے سوا بے فائد ه رنج و تکلیف ہے) مرتبہ اول سیر الی اللہ سے وابستہ ہے اور مرتبہ دوسرا سیر فی اللہ سے اور ان دونوں سیروں کے مجموعہ سے درجوں کے اختلاف کے موافق مرتبہ ولایت و کمال تک جاتے ہیں اور دوسری دوسیر تکمیل کے حاصل کرنے اور درجہ دعوت تک پہنچنے کے لئے ہیں۔ 

بانگ دوکردم اگر درده کس است ترجمہ  میں نے دو دفعہ آوازلگادی اگر کوئی بستی میں ہے تو سن لے گاوالسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ336ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں