ترک دنیا اور معرفت

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 زہد اور ترک دنیا، معرفت سے پہلے:

اس سے پہلے کہ تو بادشاہ تک پہنچے، اس سے پہلے کہ تو اپنے آپ کو پہچانے یا جانے کہ تو کون ہے، تیرا نام اور تیرالقب کیا ہے، اور کیا کرتا ہے، خاص بندہ زہد اور ترک دنیا ،معرفت سے پہلے اپنی لذتوں اور اپنے کپڑوں، اپنے دوستوں اور اپنی عورت کو رخصت کر دیا کرتا ہے، ایک قدم آگے بڑھا تا ہے اور دوسرا پیچھے کرتا ہے، پھر خوف اور آرزو کے دوقدموں سے آگے بڑھتا ہے ۔ وہ سب چیزوں سے بے خبر ہو کر سب سے جدا ہو جا تا ہے ، اپنے نفع اور نقصان سے بے خبر ہو کر سب سے الگ ہو جا تا ہے ، جب وہ سب کو چھوڑ دیتا ہے تو شاہی دروازے پر آ کر اس کے غلاموں اور چوپائیوں کے ساتھ خوفزدہ اور امیدوار بن کر کھڑا ہو جاتا ہے مگر نہیں جانتا کہ مجھ سے کیا کام لیا جائے گا۔ بادشاہ اس کی طرف دیکھ رہا ہوتا ہے کہ وہ کیا کر رہا ہے، اور بادشاہ کو اس کی سب خبر ہوتی ہے، اس وقت وہ اپنے خادموں سے فرماتا ہے: میرے اس بندے کو سب پہ برگزیدہ کرلو۔

وہ ہمیشہ ایک مشغلہ سے دوسرے مشغلے کی طرف لوٹ پوٹ کیا جا تا ہے حتی کہ اسے آستانہ قرب کا دربان بنا لیا جاتا ہے، آستانے کے سامنے بادشاہی اسرار سے مطلع ہوکر خلعت اور طوق اور پٹکہ اور تاج لے کر تنہائی میں کھڑار ہتا ہے، اور اپنے اہل وعیال کولکھ دیتا ہے

تم اپنے سب اہل کو لے کر میرے پاس چلے آؤ‘‘۔ اس سے پہلے وہ بادشاہ کو اپنے نفس پر اس بات کا گواہ بنالیتا ہے کہ میں تیرے اوپر کچھ تغیر وتبدل نہ کروں گا، اسے صحبت دائمی اور ولایت دائمی کا فرمان عطا کر دیا جا تا ہے، اس مقام پر پہنچ کر معرفت کے ساتھ زہد باقی نہیں رہتا ۔اس مرتبے کا مالک لاکھوں کروڑوں میں سے ایک ہی ہوتا ہے، یہ ایسی چیز ہے جو کہ تقدیر اور سابقہ ازلی اور علم الہی سے نصیب ہوتی ہے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 712،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں