تیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ معبودیت صرفہ

نیت مراقبہ معبودیت صرفہ

فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء معبودیت صرفہ است بہ ہیئت  وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے جو معبودیت صرفہ کا منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میری   ہیئت وحدانی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

  حقائق الہیہ کے مرتبہ ثالثہ حقیقت صلوۃ کی سیر کے بعد سالک کو اس مرتبہ عالی میں سیر کرائی جاتی ہے۔  یہ وہ مقام ہے جہاں روحانی سیر قدمی(بنفس نفیس) ختم ہوجاتی ہے کیونکہ وہ عبودیت کے مقام حقیقت صلوۃ تک تھی اورروحانی سیرنظری(دکھانے والی سیر) باقی رہتی ہے۔سیر قدمی وصول قدمی کا نام ہے۔ اور ذات اگر صورت مثالیہ ( اس جیسی صورت دودھ اور علم حق میں یہ مناسبت ظاہر ہے کہ دودھ جسم انسانی کے لئے بہترین نافع غذا ہے، اسی طرح علم حق جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا ہو روح کے لئے بہترین اور نافع ترین غذا ہے۔)میں نظر آئے تو اس کو سیرنظری کہتے ہیں۔ اس مقام میں کلمہ طیبہ کے چاروں معنی کامل طور پر حاصل ہوتے ہیں یعنی (1) لامعبود إلا الله (کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے)(2) لا مقصود إلا الله(کوئی مقصود نہیں سوائے اللہ کے) (3) لا موجود إلا اللة(کوئی موجود نہیں سوائے اللہ کے)(4) لامطلوب إلا الله  (کوئی مطلوب نہیں سوائے اللہ کے)

حقیقت صلوۃ کی سیر کے بعد سالک کو معبودیت صرفہ (وہ ذات خالص جو بغیر شرکت اسماء و صفات ہے)کے عالی مقام میں سیر کرائی جاتی ہے۔ یہاں راس خیال سے مراقبہ کیا جا تا ہے ۔ کہ اس ذات سے جو معبودیت صرفہ ہے بواسطہ حضرت پیرومرشد میرے بیئت وحدانی(لطائف عالم امر  عالم  خلق بعد تصفیه قلب تحلیه روح تخلیہ سر فنا و بقا خفی اخفی و تزکیه نفس و طهارت عناصرار بعہ مجموعی طور پر ایک خاص صورت و حالت اختیار کر لیتے ہیں۔ اس کو ہیئت وحدانی کہا جاتا ہے۔) پرفیض آتا ہے ۔ اس مقام میں روحانی نظری سیر ہوتی ہے۔ چنانچہ معراج کی رات رسول اللہﷺ کوقف یا محمد ﷺ (اے محمد ٹھہر جایئے)کا حکم دیا گیا وہ اس طرف اشارہ کرتا ہے ۔یہ سیر قدمی کی انتہا ہے۔ یہاں ذات اقدس کے وجوب و تجرد اور تنزیہ کا آغاز ہوتا  . یہی وہ مقام ہےجہاں کلمہ طیبہ لا إله إلا الله کی حقیقت اور غیر اللہ کی نفی ثابت ہو کر بجز معبود حقیقی کسی اور کا عبادت نہ ہونا پایہ ثبوت کو پہنچتا ہے۔ سرکلمہ لا معبودالا اللہ کا ظہور پا تا ہے ۔ کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ کے معنی مبتدیوں کے لیے لامقصودالا اللہ متوسلین کے لیے لا معبودالا اللہ اور منتہیوں کے لیے لامشھو دالا اللہ معلوم ہو جاتے ہیں ۔

حقیقت یہ ہے کہ ہر قسم کی عبادت کا حق سوائے اللہ تبارک وتعالی جل شانہ کے اور کسی کو حاصل نہیں اگر چہ وہ اسماء وصفات الہیہ ہی کیوں نہ ہوں ۔ اس مقام پر ہرقسم کے شرک کی جڑ ختم ہو جاتی ہے ۔ معبودیت صرفہ میں سا لک محسوس کرتا ہے ۔ کہ اب تک اس پر جن تجلیات کا ظہور ہو چکا ہے یہاں معاملہ اس سے کہیں اعلی وارفع ہے ۔

سالک کو مشاهده  تجلیات اسماء و صفات و ذات سے جمیع مراقبات میں بہرہ ور ہونے کےبعد معبودیت صرفہ یعنے خالص ذات سے اکتساب فیض کا مراقبہ کرایا۔ جاتا ہے. اس مقام مقدس میں ترقی وحدت بصر کا نام ہے ۔ اور اس میں کثرت نوافل ترقی کا سبب ہے ۔ یہ حقائق الہیہ کی سیر کا آخری مقام ہے اس مرتبہ عالیہ کا حصول پیرومرشد کی توجہ کے بغیر محال ہے۔

از درون شو آشنا و از برون بیگانه وش           این چنین زیبا روش کم می بود اندر جہاں

  باطن میں آشنا اور بہ ظاہر بیگانہ ایسی اچھی روش والے دنیا میں بہت کم ہیں 


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں