اللہ کی محبت کا دروازہ ( باب  دہم)

اللہ کی محبت کا دروازہ کے عنوان سے  باب  دہم میں  حکمت نمبر 101 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
جب تمہاری محتاجی اللہ تعالیٰ کے نزدیک درست اور تمہاری ذلت اس کے سامنے ثابت ہو جاتی ہے تو وہ تمہیں اپنی محبت کا تحفہ عطا کرتا ہے۔ اور اپنی بارگاہ قدس میں تم کو داخل کرتا ہے۔ جیسا کہ حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اس حقیقت کی طرف اپنے اس قول میں اشارہ فرمایا ہے
101) مَتى أَوْحَشَكَ مِنْ خَلْقِهِ فَاعْلَمْ أَنَّهُ يُريدُ أَنْ يَفْتَحَ لَكَ بابَ الأُنْسِ بهِ.
جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے تمہارے دل میں نفرت پیدا کرے دے تو تم یہ سمجھو، کہ وہ تمہارے لئے اپنی محبت کا دروازہ کھولنا چاہتا ہے۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں اپنی مخلوق کے اندر اللہ تعالیٰ کی یہ سنت جاری ہے کہ جب وہ اپنے بندے کو اپنے ذکر سے مانوس کرنا، اور اپنی معرفت کا تحفہ عطا کرنا چاہتا ہے۔ تو اپنی مخلوق کی طرف سے اس کے قلب میں نفرت پیدا کر دیتا ہے۔ اور اس کو اپنی خدمت میں مشغول کرتا ہے۔ اور اپنا ذ کر اس کو الہام کرتا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کا قلب انوار سے معمور ہو جاتا ہے اور مشاہد ہ و دیدار کے مقام میں ثابت ہو جاتا ہے۔ تو وہ اس کو پھر اپنی مخلوق کی طرف ان کے اوپر رحمت نازل کرنے کے لئے واپس پہنچاتا ہے، کیونکہ اب وہ اپنی قوت کے سبب ان سے فائدہ حاصل کرتا ہے۔ اور وہ لو گ اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں۔
اور اس کی مثال: اس فتیلہ کی طرح ہے، جس کو تم نے جلایا۔ تو جب تک وہ کمزور ہوتا ہے۔ اس وقت تک اس کو ہوا سے بچانا، اور پوشیدہ و محفوظ مقام میں رکھنا ضروری ہے۔ پھر جب اس کی روشنی تیز ہو جاتی ہے اور اس کا شعلہ تم لکڑی میں لگا دیتے ہو تو اس کو لے کر تم پہاڑ کی چوٹیوں پر چڑھ جاتے ہو۔ اور اب اس میں جتنی ہو الگتی جاتی ہے اس کا شعلہ بڑھتا جاتا ہے۔ اسی طرح فقیر جب تک ابتداء میں ہے اس کے لئے مخلوق سے نفرت اور فرار ہی لائق ہے۔ پھر جب وہ مشاہدہ کے مقام میں ثابت و قائم ہو جاتا ہے تو اب اس کے لئے مخلوق کے ساتھ میل جول ہی مناسب ہے کیونکہ اب مخلوق اس کو نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔
پس اے فقیر ! جب اللہ تعالیٰ تم کو اپنی مخلوق سے متنفر کر دے اور تمہارے قلب کو ان سے خالی کر دے تو تم سمجھ لو کہ وہ تم کو اپنی محبت اور معرفت عطا کرنا چاہتا ہے۔ اس لئے کہ حضرت نبی کریم عليه الصلوة والسلام کی نبوت ورسالت کا زمانہ جب قریب آیا تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے خلوت کو محبوب بنا دیا۔ تو حضرت نبی کریم ﷺ نے غار حرا میں گوشہ نشینی اختیار کی۔ اور اس گوشہ نشینی کی حکمت شواغل ( مشغول کرنے والی چیزوں) اور شواغب، (شور و فساد ) سے باطن کو صاف کرنا ہے تا کہ وہ ان انوار کے قبول کرنے کے لئے تیار ہو جائیں جو ان پر نازل کئے جائیں گے پھر جب حضرت ﷺ کدورتوں سے پاک ہو گئے تو انوار سے بھر دیئے گئے ۔ اور آپ کے قلب مبارک میں عرفان کے آفتاب روشن ہو گئے اور مشاہد اور عیاں کے مقام میں متمکن ہو گئے ۔ تو اولیا ئے کرام، اور اصفیا کے مقام کے لئے بھی اللہ تعالیٰ کی ہی سنت ہے وہ پہلے آدمیوں سے دور رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان کو آدمیوں سے مایوسی حاصل ہو جاتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کو ان کی ناگواری کے با وجود ارشاد ور ہنمائی کے مقام پر فائز کر کے آدمیوں کی طرف واپس کر دیتا ہے۔ تو بندے ان سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور انہیں کے وجود سے ملک زندہ اور قائم رہتے ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کے بارے میں شاعر نے فرمایا ہے۔
تحيا بِكُمْ كُل أَرض تَنْزَلُونَ بِهَا كَأَنكُمْ فِي بِقَاعِ الأرض أَمْطَارُ
تمہاری برکت سے ہر وہ سرزمین زندہ ہوتی ہے جس میں تم نازل ہوتے ہو ( مقیم ہوتے ہو ) گویاکہ تم لوگ زمین کے علاقوں کے لئے بارش ہو ۔
وتشتهي العين فيكم مَنْظَرًا حَسَناً كَأَنكُمْ فِي عُيونِ الناسِ أَزْهَارُ
اور آنکھ تمہارے اندر بہترین منظر دیکھنا چاہتی ہ ےگویا کہ تم لوگ آدمیوں کی آنکھوں میں تر و تازہ پھول ہو۔
ونورُكُمْ يَهْتَدى السَّارِي بِرُؤيَتِه كانكم في ظلام الليل أقمار
اور تمہارے نور سے راہ حق کا چلنے والا ہدایت حاصل کرتا ہے۔ گویا کہ تم لوگ اندھیری رات میں چاند ہو۔
لا أوحش الله رَبَّعًا مِنْ زِيَارَتِكُمْ يا من لهم في الحشا وَالْقَلْب تذكار
اللہ تعالیٰ تمہاری زیارت سے کسی علاقہ کو محروم نہ کرے۔ اے وہ مقدس لوگ جن کی یاد شکم اور قلب میں سمائی ہوئی ہے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے فیض سے فیضیاب فرمائے ۔ اور ہمیں ان کی معرفت میں ثابت کرے۔آمین
پھر جب اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی محبت کا دروازہ کھول دے۔ اور تم بارگاہ قدس کے مشتاق ہو جاؤ۔ اور تمہاری زبان اس کی طلب میں گویا ہو جائے ۔ تو تم یہ سمجھ لو کہ وہ تمہارے لئے اپنی محبت اور معرفت کا دروازہ کھولنا چاہتا ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں