قبض یا بسط زیادہ مفید (سولہواں باب)

قبض یا بسط زیادہ مفید کے عنوان سے سولہویں باب میں  حکمت نمبر 150 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
چونکہ امید کا پھل اور نتیجہ بسط ( خوشی اور اطمینان ہے۔ اور خوف کا پھل ، اور نتیجہ قبض ( غم اور بے قراری) ہے۔ اس لئے مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے امید اور خوف کے بعد ، بسط اور قبض کا بیان فرمایا۔
جیسا کہ فرمایا:
150) رُبَّما أفادَكَ في لَيْلِ القَبْضِ ما لَمْ تَسْتَفِدْهُ في إشْراقِ نَهارِ البَسْطِ {لا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعاً}
اکثر اوقات اللہ سبحانہ تعالیٰ تم کو قبض کی رات کی تاریکی میں وہ فائدہ عطا فرماتا ہے۔ جس کو تم بسط کے دن کی روشنی میں نہیں پاسکتے ہو۔ تم کو معلوم نہیں کہ دونوں ( قبض اور بسط ) میں کون تمہارے لئے زیادہ مفید ہے؟
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں :۔ قبض اور بسط :- دوایسی حالتیں ، جو انسان پر یکے بعد دیگرے آتی رہتی ہیں۔ جس طرح رات اور دن یکے بعد دیگرے آتے رہتے ہیں۔ پس رات سکون اور آرام کا وقت ہے۔ اور دن حرکت اور پریشانی ( محنت اور کوشش ) کا وقت ہے۔ قبض ، میں نفس کا کچھ فائدہ نہیں ہے۔ اور بسط سے نفس اپنا فائدہ حاصل کرتا ہے۔ اور جس چیز میں نفس کا کچھ فائدہ نہیں ہے۔ وہ سلامتی سے زیادہ قریب ہے۔ اور بہت زیادہ فائدہ پہنچانے والا ہے۔
تو قبض رات کی طرح اور رات ، مناجات اور مصافات کا اور احباب کی ملاقات اور پردے کے اُٹھنے کا وقت ہے۔ لہذا اکثر اوقات اللہ تعالیٰ تم کو قبض کی رات میں نفس کے کمزور ہونے اور حس کے ختم ہونے اور محبت کے قائم ہونے کا ایسا فائدہ عطا فرماتا ہے۔ جو تم بسط کے دن میں نہیں حاصل کر سکتے ہو۔ اور بسط کے دن میں علوم و فنون کے حاصل کرنے اور نیک اور بزرگ حضرات کی صحبت اختیار کرنے کا وہ فائدہ تم کو پہنچاتا ہے۔ جو تم قبض کی رات میں نہیں حاصل کر سکتے ۔
لہذا قبض میں بھی فوائد ہیں۔ اور بسط میں بھی فوائد ہیں۔ لیکن بندہ نہیں جانتا ہے۔ کہ دونوں میں کون اس کے لئے زیادہ مفید ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو کچھ اس کے سامنے آئے۔ اس کے ساتھ ٹھہر نالازم ہے۔ اس لئے اس کو ادب اور تعلیم کے ساتھ قبول کرے۔ اور قبض اور بسط میں سے ہر ایک کے آداب اس سے پہلے مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) کے اس قول کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تم کو بسط کی حالت میں اس لئے کیا۔ تا کہ تم کو قبض کی حالت میں نہ چھوڑ دئے بیان کئے جاچکے ہیں۔
لہذا تم بسط کی خواہش نہ کرو، اگر اللہ تعالیٰ تمہارا سا منا قبض کے ساتھ کردے اور قبض کی خواہش نہ کرو، اگر وہ تمہارا سا منابسط کے ساتھ کر دے۔ کیونکہ کبھی تم کو دونوں میں کسی ایک سے وہ فائدہ حاصل ہوتا ہے، جو دوسرے سے نہیں حاصل ہوتا ہے۔ لہذا تم نہیں جانتے ہو ، کہ دونوں میں سے کون زیادہ مفید ہے اور نہ تم کو یہ معلوم ہے کہ دونوں میں سے کون زیادہ نقصان دہ ہے۔ اس لئے مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اس آیت کریمہ سے استدلال کیا ہے جو بیٹے کی طرف سے باپ کے میراث کے سلسلے میں نازل ہوا۔ توبسط :- باپ کی طرح ہے کیونکہ وہ اس احسان و کرم کے مشاہدہ سے پیدا ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر کیا ہے۔ اور وہ اس اللہ تعالیٰ کا فعل ہے۔ جس سے کل موجود عالم وجود میں آیا ہے اور وہی اصل ہے۔ اور قبض بیٹے کی طرح ہے کیونکہ وہ اس گناہ کے دیکھنے (یاد کرنے ) سے پیدا ہوتا ہے۔ جو تم نے کر کے اللہ تعالیٰ کے پاس روانہ کیا ہے۔ اور یہ فرع (شاخ) ہے۔ اس لئے کہ تمام افعال قدرت سے وجود میں آئے ہیں ۔
لیکن حکمت :۔ تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ڈھانپ کر پوشیدہ کرنے کا نام ہے۔ اور چونکہ بندہ قبض اور بسط دونوں کے فائدے سے اسی طرح نا واقف ہے۔ جس طرح وہ اس سے نا واقف ہے کہ باپ اور بیٹے میں کون زیادہ مفید ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ کی پیروی کرنا ، اس کے مراد کی پیروی کے ساتھ مقرر ہے۔ اور تغیر اور تبدیلی اور منتقل ہونے اور جس حال میں وہ ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے حال میں ظاہر ہونے کے تصور اور عقیدے سے پاک ہونالازمی ہے۔ اسی طریقے سے بندے کا قلب روشن ہوتا ہے۔ اس کا سر اور روح پاک ہوتی ہے۔ پھر اس کے سامنے سے پردے اٹھ جاتے ہیں۔ اور انوار اور اسرار کے نازل ہونے کے لئے تیار ہو جاتاہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں