مخلوق کی غلامی سے آزادی (باب ششم)

مخلوق کی غلامی سے آزادی کے عنوان سے  باب  ششم میں  حکمت نمبر53 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمدعبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
پھر مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے دوسری قسم وارد الاقبال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا:
53) أَوْرَدَ عَلَيْكَ الْوَارِدَ لِيَتَسَلَّمَكَ مِنْ يَدِ الأَغْيَارِ ، وَلِيُحَرِّرَكَ مِنْ رِقِّ الآَثَارِ.
اللہ تعالیٰ نے تمہارے اوپر اپنا نور وارد کیا ۔ تا کہ تم کو اغیار یعنی ماسوا کے ہاتھ سے بچائے اور تم کو مخلوقات کی غلامی سے آزاد کرے۔ یعنی تمہارے اوپر وار د ا قبال کو وارد کیا۔ تاکہ تم کواللہ تعالیٰ کے ذکر سے مانوس کرے، اور جب تم ذکر میں مشغول ہو کر اس کے ماسوا سے غائب ہو جاتے ہو۔ تو وہ تم کو اغیار کے چوروں کے بچالیتا ہے۔ حالانکہ اغیار نے تم کو تمہاری خواہش کی مضبوط رسی سے باندھ دیا تھا۔ اور تم کو تمہارے حظوظ اور تمناؤں کے قید خانہ میں قید کر دیا تھا۔ اور نیز ، تا کہ تم کو مخلوقات کی غلامی سے آزاد کرے ۔ اس کے بعد کہ وہ تمہارے اوپر دھوکے کی زیب وزینت ظاہر کر کے قبضہ کر چکی تھی تو جب تم اغیار کے ہاتھ سے نجات پا جاتے ہو تو انوار کے مشاہدہ کی طرف پہنچتے ہو ۔ اور جب مخلوقات کی غلامی سے آزاد ہوتے ہو۔ تو اسرار کے مشاہدہ کی طرف ترقی کرتے ہو۔ پس انوار، صفات کے انوار میں اور اسرار، ذات کے اسرار ہیں۔ تو انوار، فنافی الصفات والوں کے لئے اور اسرار ، فنافی الذات والوں کے لئےہیں۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں