نماز کے نتائج و ثمرات (بارھواں باب)

نماز کے نتائج و ثمرات کے عنوان سے بارھویں باب میں  حکمت نمبر 119 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
اور نمازوں کی تعداد پھر مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے نماز کے نتائج و ثمرات (فوائد) بیان فرما ئے اور وہ نتائج چھ ہیں ۔ ہر نتیجہ، اپنے بعد والے نتیجے تک پہنچاتا ہے۔(وَإِنَّ إِلَى رَبِّكَ الْمُنْتَهى) اور بے شک آخری ٹھکانہ تمہارے رب کی طرف ہے ۔
پہلا نتیجہ ۔ مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے پہلے نتیجے کی طرف اپنے اس قول میں اشارہ فرمایا ۔
119) الصَّلاَةُ طُهْرَةٌ لِلْقُلُوبِ مِنْ أَدْنَاسِ الذُّنُوبِ، واستفتاحٌ لِبَابِ الغُيوب.
نماز قلوب کو پاک کرنیوالی ہے گناہوں کی گندگی سے اور عالم غیب کے دروازے کھولنے والی ہے
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں:۔ نماز برائیوں اور عیوب سے قلوب کی پاکیزگی کا ذریعہ اس وجہ سے ہے کہ اس میں خضوع، اور عاجزی، اور ذلت اور محتاجی ہے۔ تو جب قلب ، جلال الہی کی ہیبت کے سامنے جھک جاتا ہے تو وہ کل عیوب سے پاک ہو جاتا ہے۔ اس لئے کہ بلندی ، اور مرتبہ کی خواہش تمام عیوب کی جڑ اور بنیادی جزو ہے۔ اور نفس کی شان اور طبیعت میں سے بلندی ، اور بڑائی اور عزت، اور فخر کی خواہش ہے۔ کیونکہ وہ عزت کے عالم سے آیا ہے۔ اس لئے وہ عزت ہی کو پسند کرتا ہے۔ تو جب نفس اس جسمانی قالب میں مرکب کر دیا گیا۔ تو قہریت نے اس کو عبودیت کی طرف لوٹا یا۔ تا کہ وہ اپنی اصل کی طرف رجوع کرنے کی خواہش اپنی عاجزی، اور ذلت کے ساتھ کرے۔ اسی بناء پر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے: میں سب دروازوں پر گیا۔ لیکن میں نے سب پر بھیٹر پایا۔ پھر میں ذلت اور عاجزی کے دروازے پر آیا۔ تو اس کو میں نے خالی پایا۔ پھر میں اس دروازے سے اپنے رب کی بارگاہ میں داخل ہوا۔ اور میں نے لوگوں کو آواز دی۔ کہ تم لوگ بھی اسی دروازے سے اپنے رب کے پاس آؤ۔ میں نے اپنے شیوخ کرام سے اس کو اسی طرح سنا ہے۔ تو جب نفس عاجز اور ذلیل ہو جاتا ہے تو وہ اپنی اصل کی طرف لوٹتا ہے، اور اس سے مل جاتا ہے۔ اور جب وہ عزت اور تکبر میں مشغول ہوتا ہے تو وہ محبوب ہوتا ہے اور بھگا دیا جاتا ہے۔ اور جب بھگا دیا جاتا ہے تو دور ہو جاتا ہے۔ اور جب وہ بارگاہ ربانی سے دور ہو جاتا ہے تو اس کے اندر جسمانی خواہشات ، اور شیطانی اخلاق مضبوط ہو جاتے ہیں۔ پھر اب وہ تمام پست اور ذلیل اخلاق سے
موصوف ہو جاتا ہے اور تمام بلند اخلاق سے دور ہو جاتا ہے۔ پھر جب اللہ تعالی اپنی بارگاہ کے قرب ، او راپنے دروازے پرٹھہر نے کے ساتھ نفس پر رحم کرنا چاہتا ہے۔ تو اس کو نماز کا الہام کرتا ہے۔ اور نماز کو اس کے لئے محبوب بنا دیتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ گنا ہوں سے پاک ہو جاتا ہے اور اس کے اندر سے برائیاں اور عیوب مٹ جاتے ہیں ۔ تب وہ دوست کی بارگاہ سے ، اور قریب کی سرگوشی سے نزدیک ہو جاتا ہے۔ پھر وہ دروازہ کھٹکھٹاتا ہے۔ اور حجاب کے دور ہونے کی خواہش کرتا ہے۔ اور شیخ مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) کے حسب ذیل قول کا یہی مفہوم ہے۔ اور یہ دوسرا نتیجہ ہے۔
دوسرا نتیجہ: حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے فرمایا: (وَاسْتِفْتَاحُ لِبَابِ الْغُيُوبِ اور نماز غیوب کے دروازے کو کھولنا ہے ۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں:۔ غیوب سے مراد : ملکوت کے اسرار، اور جبروت کے اسرار ہیں ۔ اور نمازغیوب کے دروازے کو اس وجہ سے کھولتی ہے۔ کہ وہ ظاہر اور باطن کی پاکیزگی کو شامل ہے۔
حضرت محمد بن علی ترمذی حکیم رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے اللہ تعالیٰ نے موحدین کو ان پنجگانہ نمازوں کی طرف اس لئے بلایا۔ (حکم دیا) تاکہ ان کے اوپر رحمت نازل فرمائے ۔ اور ان کے لئے ان نمازوں میں مہمانی کے بہت قسم کے سامان تیار کئے تا کہ بندہ ہر قول اور فعل سے، اللہ تعالیٰ کے عطیات میں سے کچھ حاصل کرے۔ پس افعال ، کھانے کی چیزوں کی طرح ہیں۔ اور اقوال پینے کی چیزوں کی طرح ہیں۔ اور نماز : موحدین کا عرش ہے۔ جس کو اللہ رب العالمین اپنی رحمت والے بندوں کے لئے ہر روز پانچ مرتبہ تیار کرتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کے اندر اغیار کی کثافت باقی نہیں رہتی ہے۔ پھر جب ظاہر، ظاہری طہارت سے اور باطن، حقیقی طہارت سے پاک ہو جاتا ہے۔ تب وہ بارگاہ قدس میں داخل ہونے کا مستحق ہوتا ہے۔ اس وقت اس کو جو پہلا تحفہ دیا جاتا ہے وہ اس کا بارگاہ الہی کے دروازے کے قریب ہونا ، اور احباب کے خطاب کا پر دے کے اوٹ ( آڑ ) سے سنتا ہے۔ پھر احباب کی سرگوشی، اور خطاب کی لذت سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ اور مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) کے اس قول کا یہی مفہوم ہے۔ جو نماز کا تیسرا نتیجہ ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں