پوشیدہ عیوب سے آگاہی (باب سوم )

پوشیدہ عیوب سے آگاہی حکمت نمبر32

پوشیدہ عیوب سے آگاہی کے عنوان سے  باب  سوم میں  حکمت نمبر32 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمدعبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔

باب سوم

تخلیہ اور تحلیہ کے بیان میں

تخلیہ:۔ بشری اوصاف سے اپنے کو خالی کرتا۔
تحلیہ :۔ معرفت سے اپنے کو آراستہ کرتا۔
حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے فرمایا:۔
32) تَشَوُّفُكَ إلى ما بَطَنَ فيكَ مِنَ العُيوبِ خَيْرٌ مِنْ تَشَوُّفِكَ إلى ما حُجِبَ عَنْكَ مِنَ الغُيوبِ.
تمہارا اپنے پوشیدہ عیوب سے آگاہ ہونے کی کوشش کرنا تم سے پوشیدہ نہیں رموز کے معلوم کرنے کیلئے تمہارے کوشش کرنے سے بہتر ہے۔
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں :۔ اے انسان !تمہارے اندر جو عیوب پوشیدہ ہیں ان کو معلوم کرنے کی کوشش کرنا مثلا حسد ، غرور، مرتبہ اور سرداری کی خواہش، روزی کی فکر محتاجی کا خوف خصوصیت کی خواہش، اور ان کے علاوہ دوسرے عیوب، اور ان سے نجات پانے کیلئے تمہاری کوشش کرنا، غیب کے پوشیدہ رموز کے معلوم کرنے کی کوشش سے افضل ہے ۔ مثلا بندوں کے اوپر قضاء قدر کے حکم سے آئندہ پیش آنے والے واقعات کے اسرار کو معلوم کرنا یا توحید کی باریک اور پیچیدہ اسرار کو اس کی اہلیت سے پہلے معلوم کرنے کی کوشش کرنا۔ اس لئے کہ تمہارا اپنے پوشیدہ عیوب کی طرف توجہ کرنا تمہارے قلب کی زندگی کا سبب ہے اور تمہارے قلب کا زندہ ہونا، دائمی زندگی اور ہمیشہ قائم رہنے والی نعمتوں کا سبب ہے ۔ اور غیب کے رموز کو معلوم کرنا فضول ہے اور کبھی تو یہ نفس کی ہلاکت اور تباہی کا سبب ہو جاتا ہے۔ جیسے کہ نفس کا غرور میں مبتلا ہونا۔ یا لوگوں سے اپنے کو افضل سمجھنا، اور عنقریب اس معاملہ میں شیخ کا قول آئیگا۔
اسرار کی مطلقا آگا ہی وبال ہےجو شخص مخلوق کے اسرار سے آگاہ ہوتا ہے اور رحمت الہٰی کی صفت سے موصوف نہیں ہوتا ہے
تو اس کی یہ آگاہی اس کیلئے فتنہ اور وبال کا سبب ہو جاتی ہے۔

عیوب کی اقسام

تم کو معلوم کرنا چاہیئے ، کہ عیوب کی تین قسمیں ہو جاتی ہیں۔
اول نفس کے عیوب ۔ دوم : قلب کے عیوب – سوم : روح کے عیوب ۔
نفس کے عیوب :۔ جسمانی خواہشات سے نفس کا تعلق ہونا ہے جیسے کھانے پینے کی چیزوں،لباسوں ، سواریوں ، مکانوں، بیویوں، وغیرہ کا اچھا اور بہتر ہونا۔
قلب کے عیوب : قلبی خواہشات سے قلب کا تعلق ہوتا ہے۔ جیسے کہ مرتبہ اور سرداری اور عزت کی خواہش ، غرور، حسن، کینہ خصوصیت کی خواہش ، اور اس جیسی دوسری صفتیں جن کا بیان ان شاء الله بشری اوصاف کے بیان میں آئے گا۔
روح کے عیوب :۔ باطنی لذتوں اور حصوں سے روح کا تعلق ہوتا ہے جیسے کرامات اورمقامات اور حور و قصور کی خواہش وغیرہ۔
پس مرید کا ان سب میں سے کسی ایک کی طرف بھی متوجہ ہونا اس کی عبودیت میں خلل پیدا کرنے والا ، اور اللہ تعالیٰ کے حقوق میں قائم ہونے سے اس کو روکنے والا ہے تو اس کا اپنے نفسانی،اور قلبی اور روحانی عیوب کی تحقیق اور تلاش میں مشغول ہونا اور ان سب عیوب سے اپنے کو پاک کرنے کی کوشش کرنا ، غیوب کا علم حاصل کرنے کی کوشش سے افضل اور بہتر ہے جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔ وباللہ التوفیق


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں